مظفر آباد : احتجاجی ملازمین کے کیمپ پر پولیس کا حملہ ،قیادت گرفتار، تشدد سے خواتین سمیت کئی افراد زخمی

فرحان طارق / نامہ نگار کاشگل نیوز

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد میں ریاستی جبر کے شکار ایڈہاک ملازمین کے احتجاجی کیمپ پر پولیس نے حملہ کرکے مرکزی قیادت کو گرفتار کرلیا جبکہ پولیس کی تشددسے خواتین سمیت کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

جموں کشمیر بھر سے 25 سو سے زائد ایڈہاک سرکاری ملازمین سکیل ایک تا پندرہ مظفرآباد میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنے کا آغاز کیا ہے۔

احتجاج میں ڈویژن مظفرآباد کے علاوہ پونچھ اور میرپور سے بھی متاثرہ ملازمین بڑی تعداد میں شریک ہیں۔

ملازمین کا کہنا ہے کہ پنجاب کی طرز پر مساوات کے تحت دو سال سے سروس انجام دینے والے تمام ایڈہاک ملازمین کو مستقل کیا جائے۔

ان کے مطابق پنجاب سمیت چاروں صوبوں میں یہ مطالبہ تسلیم کیا جا چکا ہے مگر کشمیر میں تاحال اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

احتجاجی رہنماؤں نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں انہی ملازمین کے دھرنے کے دوران دو وزرا، ڈپٹی کمشنر اور دیگر حکومتی نمائندوں نے ایک تحریری معاہدے میں 45 دن کے اندر معاملات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم ایک سال گزرنے کے باوجود کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔

ملازمین کا کہنا ہے کہ موجودہ احتجاج کے لیے بھی چودہ روز قبل ڈپٹی کمشنر مظفرآباد سے اجازت لی گئی تھی، مگر کیمپ لگتے ہی انتظامیہ نے ٹینٹ اکھاڑ دیے۔ اس دوران پولیس نے مرکزی قیادت کے افراد غلام جیلانی، ظہیر نقوی اور خرم کو گرفتار کر لیا، جب کہ جھڑپوں میں خرم شدید زخمی ہوا اور اس کا سر پھٹ گیا۔

احتجاجی مظاہرین کے مطابق خواتین پر بھی لاٹھیاں برسائی گئیں۔

گرفتاریوں اور کیمپ اکھڑنے کے باوجود ملازمین سہیلی سرکار چوک میں عورتوں اور بچوں سمیت موجود ہیں، بارش تھم چکی ہے لیکن موسم اب بھی خراب ہے۔

احتجاجی ملازمین نے سوال اٹھایا کہ "اگر حکومت خود معاہدے کر کے ان کی پاسداری نہ کرے تو عام عوام اور سرکاری ملازمین کہاں جائیں؟۔

Share this content: