کشمیر اسمبلی میں مہاجرین کی 12 نشستوں کے خاتمے کا مطالبہ غیر قانونی ہے،وفاقی وزیر

مظفرآباد / کاشگل نیوز

پاکستان کے وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی 29 ستمبر کی ہڑتال کی کال اور ان کے مطالبات کے بارے مظفر آباد آئے جہاں وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چودھری بھی میرے ہمراہ تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے کشمیر حکومت کی وزراء پر مشتمل کمیٹی سے تفصیل ملاقات کی۔

ان کے موقف کو سنا پھر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد سے اکیلے اور بعد میں کشمیر حکومت کے وزراء چیف سیکٹری اورآئی جی کے ہمراہ ملاقات کی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کے مطالبات پر تفصیلی بحث مباحثہ ہوئی اور یہ ملاقات کل تین بجے شروع ہوئے اور اج 25 ستمبر کے صبح پانچ بجے ختم ہوئے تقریبا 14 گھنٹے جاری رہا ۔

انہوں نے لکھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے بیشتر مطالبات جو ائین اور قانون کے زمرے میں آتے تھے اور جن کا تعلق کشمیری عوام کی بہتری سے تھا خواہ جس کا تعلق مرکزی حکومت سے تھا یا کشمیر حکومت سے مان لیے گئے۔

یاد رہے کہ پہلے سے بھی کشمیر میں تین روپے بجلی کی فی یونٹ اور 20 روپے آٹا کی کلو دی جا رہی ہے۔

گزشتہ سال وزیراعظم پاکستان نے سبسڈی کی مد میں 23 ارب خصوصی گرانٹ بھی دی تھی کشمیر کی ترقیاتی فنڈ میں بھی 100 فیصد اضافہ کرایا گیا۔

بدقسمتی اور افسوس کی بات ہے کہ آخر میں ایکشن کمیٹی والوں نے ناجائز، غیر ائینی اور غیر قانونی مطالبات رکھ دیئے جس میں کشمیر اسمبلی سے مہاجرین کی 12 نشستوں کا خاتمہ بھی شامل رہا جس کا مطلب مقبوضہ جموں کشمیر کے ان بہنوں اور بھائیوں کو پیغام دینا کہ ہم اپ کے حیثیت اور قربانیوں کی نفی کرتے ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ آئینی اور قانونی معاملہ ہے آپ الیکشن لڑ کر عوام کی مینڈیٹ لے کر اسمبلی میں آ جائیں پھر ترامیم کرا دیں اس کے بغیر ممکن نہیں۔

اس پر بھی بہت افسوس ہوا کہ موجودہ حالت میں انڈیا پاکستان کے جنگ کے بعد کشمیر کاز کو عالمی سطح پر جو فوقیت ملی ہے اور امید ہے کہ شہریوں کو ان کا حق ملے گی بعض لوگوں سے ہضم نہیں ہو رہا ہے جو انڈیا کا ایجنڈا ہے۔

تا ہم جو بھی ڈیمانڈ اور بات کشمیریوں کے مفاد میں ہے مرکزی حکومت کشمیر حکومت سے مل کر آئندہ بھی بھرپور حمایت کرے گی اور کشمیری عوام کی مفاد کی بات ہو تو مذاکرات کی دروازے کھلے رہینگے۔

Share this content: