مظفرآباد / کاشگل نیوز
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر کے 500 سے زائد افراد کے نام حکومت پاکستان نے پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے ہیں۔
ان افراد میں گزشتہ دو سال سے عوامی حقوق تحریک میں سرگرم کارکنان شامل ہیں۔
یہ نام سکیورٹی اداروں کی جانب سے لسٹ میں ڈالے گئے ہیں تاکہ موجودہ عوامی تحریک میں متحرک کم از کم 500 افراد کو بیرون ملک جانے سے روکا جاسکے۔
دوسری جانب رات گئے تک چلنے والے مذاکرات بھی ناکام ہوگئے ہیں۔
پاکستان کے دو وفاقی وزراء، دو مظفرآباد حکومت کے وزراء، چیف سیکرٹری، آئی جی پی اور دیگر متعلقہ افسران کے ساتھ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی 9 رکنی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات کیے۔
کمیٹی کے نمائندگان کے مطابق مہاجرین نشستوں اور حکمران اشرافیہ کی مراعات پر ڈیڈ لاک ہوا ہے، جبکہ باقی معاملات پر اتفاق ہوچکا تھا۔ تاہم یہ بھی کہا گیا کہ جو مطالبات تسلیم کیے جا چکے ہیں ان پر بھی دوبارہ بحث کی گئی ہے۔
ادھر پاکستان کے وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ جو قابل عمل چیزیں تھیں وہ تسلیم کی گئی ہیں۔ آئینی معاملات کو ایسے حل نہیں کیا جا سکتا تھا۔
طارق فضل چوہدری نے یہ بھی کہا کہ ہڑتال کی صورت ہر صورت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور راستے بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسلام آباد کی جانب سے 2 ہزار پولیس اہلکاروں کی نفری بھی گزشتہ شب روانہ کر دی گئی تھی، جو مظفرآباد پہنچ چکی ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنے کا اعلان بھی کیا ہے اور ساتھ ہی لاک ڈاؤن کی کال پر ہر صورت قائم رہنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
Share this content:


