اسلام آباد / کاشگل نیوز
پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے آج جموں و کشمیر کے طلباء جوائنٹ عوامی عوامی ایکشن کمیٹی کی احتجاجی کال کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے احتجاجی مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے کئی طلباء کو گرفتار کر لیا۔
مظاہرین ایکشن کمیٹی کی حمایت میں میڈیا کے سامنے پرامن احتجاج کرنا چاہتے تھے مگر اس سے قبل ہی پولیس نے انہیں گھیرے میں لے کر دھر لیا۔
گرفتار ہونے والوں میں عبدالسلام، کاشف اشرف، نسیم اختر، عرفان امیر، احتشام عاشق، شوکت حسین، میاں خالد، محمد مبشر، سعد اکرم، محمد رمیز، خرم، راجہ حماد، محمد معاذ، اعجاز عباسی اور سجاد نذیر شامل ہیں۔
طلباء پرامن طور پر اپنے مطالبات اجاگر کرنا چاہتے تھے، مگر حکومت نے ایک بار پھر اختلافی آوازوں کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ کشمیری طلباء کا مؤقف تھا کہ انہیں آئینی اور جمہوری حق حاصل ہے کہ وہ اپنی آواز بلند کریں، لیکن پولیس گردی نے ان کے اس حق کو بھی سلب کر لیا۔
حکومتی رویے پر شہری حلقوں اور سول سوسائٹی نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک طرف حکومت آزادیٔ اظہار اور جمہوریت کے دعوے کرتی ہے، جبکہ دوسری جانب طلباء اور نوجوانوں کو صرف اس لیے پابندِ سلاسل کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے بات کریں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کشمیری طلباء کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ حکومت کے جمہوری چہرے پر بدنما دھبہ بھی ہے۔
Share this content:


