مقبوضہ جموں کشمیر : ادویات کی خریداری کے نام پر کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف

مظفرآباد/کاشگل نیوز

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر میں محکمہ صحت عامہ ایک بار پھر الزامات کے بھنور میں جا گرا ہے۔ مالی سال 2025-2026 میں ادویات کی خریداری کے نام پر ہونے والی مبینہ کروڑوں روپے کی لوٹ مار نے نہ صرف میرٹ کا گلا گھونٹ دیا بلکہ عوام کی صحت اور زندگیوں کے ساتھ کھلا مذاق بھی کیا۔

ذرائع کے مطابق ٹیکنیکل کمیٹی نے پیپرا قوانین کو ردی کی ٹوکری میں پھینک کر ایک ایسا کھیل کھیلا جس میں شفافیت کو قتل اور انصاف کو نیلام کر دیا گیا۔ کمیٹی میں شامل افسران نے اپنے ہی عزیز و اقارب اور ذاتی تعلق رکھنے والی کمپنیوں کو نوازنے کے لیے ضابطے کی ہر لکیر مٹا دی۔

باخبر ذرائع کے مطابق سابق اسٹور کیپر چوہدری منور کی ملکیت میں چلنے والی کمپنیوں — میڈی کیم اور میڈی ہیلتھ — کے نام پر 20 مختلف فرموں کو کامیاب قرار دیا گیا۔ گویا ایک ہی شخص نے مختلف ناموں سے ٹھیکوں کا پورا میلہ سجا لیا۔ اسی طرح سابق ڈی ایچ او ڈاکٹر سعید اعوان کی گریس انٹرپرائزز سمیت 15 دیگر من پسند کمپنیوں کو بھی نوازا گیا۔

مزید انکشاف ہوا ہے کہ ڈی جی آفس میں تعینات اسٹور انچارج نوید شاہ کے بھائی وحید شاہ کی کمپنیوں فرینڈز انٹرپرائزز اور الخیر ٹریڈرز ایبٹ آباد کو بھی 23 ٹھیکے دیے گئے — جو مفاداتی ٹکراؤ (Conflict of Interest) کی صریح خلاف ورزی ہے۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ معروف اور شفاف ادویات فراہم کرنے والی کمپنیوں — چوہدری انٹرپرائزز، چوہدری فارما، بالازون ڈائگناسٹک راولپنڈی، سلور سرجیکل کراچی — کو معمولی اعتراضات لگا کر دانستہ طور پر نااہل قرار دیا گیا، تاکہ مخصوص گروہ کو کھلی چھوٹ مل سکے۔

افسران نے مبینہ طور پر جعلی اعتراضات تیار کیے، جس سے نہ صرف محکمہ کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا بلکہ عام شہریوں کے حصے میں ناقص، غیر معیاری اور خطرناک ادویات آئیں۔

ماہرین کے مطابق محکمہ صحت عامہ اب ایک منظم ڈرگ مافیا کے شکنجے میں ہے۔ اہم عہدوں پر براجمان اہلکار اپنی مرضی کے فیصلے کروا کر ٹینڈر کا کھیل اپنے ہی گروہ میں بانٹ رہے ہیں۔ احتسابی عمل مفلوج ہو چکا ہے، اور ایماندار افسران کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔

سول سوسائٹی، فارما انڈسٹری اور عوامی نمائندوں نے وزیراعظم، چیف سیکرٹری اور وزیرِ صحت عامہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ایک گرینڈ انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے۔ کرپٹ عناصر کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے اور تمام تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں۔

یہ معاملہ محض مالی بدعنوانی نہیں — بلکہ عوامی صحت سے غداری ہے۔ چند افسران نے ذاتی مفاد کے لیے عوام کو بیماری، بے بسی اور زہرآلود ادویات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

اگر حکومت نے بروقت قدم نہ اٹھایا تو یہ مافیا آنے والے برسوں میں آزاد کشمیر کے صحت کے نظام کو مکمل طور پر تباہ کر دے گا۔

Share this content: