مظفرآباد /کاشگل نیوز
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیرمیں پہاڑوں کے دامن میں بسی وادیٔ مظفرآباد میں بارش کی پہلی بوند نے جیسے ہی زمین کو چھوا، شہر کا نظام دھڑام سے بیٹھ گیا۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں، ہارنوں کا شور، اور بے بسی کے عالم میں پھنسے شہری — سب مل کر ایک ایسا منظر پیش کر رہے تھے جیسے شہر کسی غیر مرئی قید میں جکڑ گیا ہو۔
ٹریفک پولیس کے اہلکار چوکوں میں موجود تو تھے، مگر بارش سے بچنے کے لیے شیڈوں کے نیچے چھتریوں تلے پناہ گزین — ہاتھوں میں موبائل، نگاہیں اسکرین پر، اور سڑکوں پر بے ترتیبی کا راج تھا۔بنا لائسنس گاڑیاں، نان کسٹم و غیر قانونی گاڑیاں، اور بے قابو موٹر سائیکلیں شہر کی سڑکوں کو کسی ریس کورس میں بدل چکی ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ لاک ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے دنوں سے لے کر آج تک ریاست میں حکومتی و انتظامی رٹ ایک خواب بن چکی ہے۔ عوام کہتی ہے کہ "بارش کا قصور نہیں، نظام برسوں سے بادلوں کی نذر ہے۔”
اب مظفرآباد کے شہری دعاگو ہیں کہ یا تو بارش تھمے، یا حکمرانی جاگے — کیونکہ دونوں کے ایک ساتھ جاری رہنے سے شہر کا سانس لینا محال ہو گیا ہے۔
Share this content:


