8 اکتوبر 2005 قیامت خیز زلزلہ: 20 سال بعد بھی مظفرآباد غیر محفوظ

مظفرآباد /کاشگل نیوز

8 اکتوبر 2005 کو صبح آٹھ بج کر باون منٹ پر آنے والے ہولناک زلزلے نے پاکستان زیر انتظام مقبوضہ کشمیر کو ہلا کر رکھ دیا۔ ریکٹر اسکیل پر75 شدت کے اس زلزلے کا مرکز پاکستان کا علاقہ بالاکوٹ تھا۔ اس قدرتی آفت سے ضلع مظفرآباد، باغ اور پونچھ شدید طور پر متاثر ہوئے۔

اس زلزلے نے 7000 مربع کلومیٹر رقبے کو متاثر کیا۔ سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (SDMA) کی رپورٹ کے مطابق 18 لاکھ افراد متاثر ہوئے، 46 ہزار 570 افراد جاں بحق جبکہ 33 ہزار 136 زخمی ہوئے۔

زلزلے نے 977 دیہات کو اپنی لپیٹ میں لیا اور 3 لاکھ 14 ہزار 474 گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ کر دیے۔

ماسٹر پلان — خواب جو حقیقت نہ بن سکا:

زلزلے کے بعد ایک جاپانی تنظیم نے مظفرآباد کے لیے ایک ماسٹر پلان تیار کیا جس میں سڑکوں کو کشادہ کرنے،خطرناک علاقوں سے آبادی کی منتقلی،اور تعمیرات کے منظم نظام کی تجاویز شامل تھیں۔

تاہم، دو دہائیاں گزرنے کے باوجود یہ منصوبہ عملی شکل اختیار نہ کر سکا۔

غیر منصوبہ بند تعمیرات، فالٹ لائن کے قریب نئی عمارتیں اور پرانی عمارات کی غیر معیاری مرمت نے مظفرآباد کو دوبارہ خطرے کی زد میں ڈال دیا ہے۔

شہریوں کے تحفظات :

شہریوں نے حکومت کی غفلت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

مظفرآباد کے رہائشی مقدس گیلانی نے نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:

“زلزلے کے وقت میری عمر پندرہ سال تھی۔ میں سکول میں تھا، ہر طرف چیخ و پکار تھی، ایک خوفناک منظر تھا۔
آج جب شہر کی نئی تعمیرات اور فالٹ لائن پر بنے گھروں کو دیکھتا ہوں تو ڈر لگتا ہے۔
اگر ماسٹر پلان پر عمل درآمد نہیں ہوا تو یہ شہر ایک دن پھر تباہی کا منظر پیش کر سکتا ہے۔”

حکومتوں کی ناکامی:

زلزلے کو گزرے 20 سال بیت چکے ہیں، مگر حکومتیں اب تک مظفرآباد کے ماسٹر پلان پر عمل درآمد کروانے میں ناکام ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر شہری منصوبہ بندی کو فوری طور پر درست نہ کیا گیا تو آئندہ کسی قدرتی آفت کی صورت میں نقصانات 2005 سے بھی زیادہ ہو سکتے ہیں۔

عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ماسٹر پلان پر فوری عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ مظفرآباد جیسے حساس خطے کو دوبارہ کسی بڑے سانحے سے بچایا جا سکے۔

Share this content: