عوامی حقوق کی تحریک میں چند نمایاں کردار | خواجہ کبیر احمد

یوں تو پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے ہر فرد نے عوامی حقوق کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا، بلکہ ہر شخص اس جدوجہد کا ستون ہے۔ لیکن ساتھ ہی جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور اس کے کور ممبران کی صاف نیت اور پرخلوص کوششوں کے نتیجے میں عوام نے چند کرداروں کو جو پذیرائی بخشی، وہ تاریخ کا حصہ بن گئی۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ذاتی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر اپنی پوری توجہ عوامی حقوق کی جدوجہد کے نام وقف کر دیں۔عمر نزیر کشمیری راولاکوٹ کا نظریاتی معمار،راولاکوٹ کے عمر نزیر کشمیری جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے بانی رہنماؤں میں شامل ہیں۔ انہوں نے اس تحریک کو انسانی بنیادی ضروریات کی نظریاتی بنیاد فراہم کی، عوامی صفوں کو منظم کیا اور جدوجہد کو محض احتجاج سے نکال کر فکری و سیاسی تحریک میں تبدیل کیا۔

وراثتی سیاست کے خلاف ان کی جرات مندانہ مزاحمت نے عوام کو نئی سمت دی اور نوجوان نسل کو بیدار کیا۔شوکت نواز میر مظفرآباد کا انمول ہیرہ ،تحریک کے ان پُرعزم قائدین میں سے ہیں جنہوں نے ہر نازک موڑ پر عوام کو متحد اور پرامن رکھا۔ ان کی قائدانہ صلاحیتوں نے عوام کو یہ سمجھایا کہ جدوجہد کی اصل طاقت نظم، مشاورت اور اجتماعی فیصلوں میں ہے۔ وہ تحریک کے اندر ربط، حکمتِ عملی اور اتحاد کے ضامن ہیں، اور ان کی سنجیدگی نے کئی بحرانوں میں تحریک کو بکھرنے سے بچایا۔ارباب خان ایڈوکیٹ تھوراڑ کی آواز “آواز دو ہم ایک ہیں”ارباب خان ایڈوکیٹ وہ رہنما ہیں جنہوں نے اس تحریک کو ایک تاریخی نعرہ دیا: "آواز دو ہم ایک ہیں”۔

یہ نعرہ صرف الفاظ نہیں بلکہ اجتماعی شعور کی عکاسی ہے۔ ارباب خان نے ہمیشہ اتحاد، اصول اور اجتماعی مفاد کو ترجیح دی۔ ان کی فکری رہنمائی نے عوامی صفوں میں اعتماد پیدا کیا اور تحریک کو گہرائی بخشی۔امتیاز اسلم کوٹلی کا درویش کارکن،امتیاز اسلم وہ شخصیت ہیں جنہوں نے نہ شہرت کی خواہش کی نہ سوشل میڈیا پر نمود و نمائش کی۔ وہ خاموشی سے ہر وقت عوامی خدمت میں مصروف رہے، شعور بیداری مہمات چلائیں، عوامی مطالبات مرتب کیے اور لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔

ان کی غیر معمولی محنت اور مستقل مزاجی نے تحریک کو گہرائی اور مضبوطی فراہم کی۔راجہ غلام مجتبیٰ دھیرکوٹ کی مزاحمتی آواز،راجہ غلام مجتبیٰ نے مسلم کانفرنس کے مضبوط گڑھ میں عوامی مزاحمت کو نئی توانائی دی۔ ان کے علاقے نے حالیہ تحریک میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں، اور انہوں نے عوامی صفوں میں حوصلہ پیدا کیا۔ ان کی قیادت نے روایتی سیاست کے ستون ہلا دیے اور ثابت کیا کہ عوامی طاقت سب سے بڑی قوت ہے۔

خواجہ مہران ایڈوکیٹ ڈڈیال کے نوجوانوں کا علمبردار، خواجہ مہران ایڈوکیٹ نے ڈڈیال میں نوجوانوں کو متحرک اور منظم کر کے تحریک میں نئی روح پھونکی۔ ان کی قیادت نے اشرافیہ کو للکارا، مراعات یافتہ طبقے کو بے نقاب کیا اور عوامی حقوق کے لیے بے خوف آواز بنے۔

انہوں نے ڈڈیال کو روایتی سیاست کے لیے ناقابلِ تسخیر میدان بنا دیا۔سعد انصاری میرپور کی مزاحمتی روایت کے وارث،ایڈوکیٹ سعد انصاری اُس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جن کے آبا و اجداد نے ظلم کے خلاف کلمۂ حق بلند کیا اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں مگر جھکے نہیں۔ وہ اسی روایت کے وارث ہیں اور میرپور میں عوامی شعور کو اجاگر کرتے ہوئے جدوجہد کو ایک تسلسل بخش رہے ہیں۔عابد اسلم سماہنی کا بے لوث خدمتگار،عابد اسلم نے نوجوانوں کو تحریک میں شامل کرنے، عوام کو متحد رکھنے اور ہر محاذ پر ان کے مسائل اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

وہ ہر وقت عوام کے درمیان رہے اور ذاتی مفاد کے بجائے اجتماعی بھلائی کو مقدم رکھا۔راجہ امجد علی خان ایڈوکیٹ،راجہ امجد علی خان ایڈوکیٹ نے قانونی اور سیاسی میدان میں عوامی جدوجہد کو تقویت دی۔ ان کی دلیل اور اصول پسندی نے تحریک کو آئینی بنیاد فراہم کی۔انجم زمان مظفرآباد،انجم زمان نے مظفرآباد میں عوامی صفوں کو یکجا کرنے اور احتجاجی سرگرمیوں کو منظم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی تنظیمی صلاحیتوں نے تحریک کو مربوط رکھا۔

پروفیسر راشد نعیم کوٹلی،پروفیسر راشد نعیم نے علمی و فکری میدان میں تحریک کو مضبوط کیا۔ ان کی تقریریں اور تحریریں عوامی شعور بیداری میں سنگِ میل ثابت ہوئیں۔شہزاد خان سدھنوتی،شہزاد خان نے سدھنوتی میں عوامی رابطوں کو مضبوط بنایا اور تحریک کے پیغام کو گھر گھر تک پہنچایا۔ وہ مزاحمت کی ایک مضبوط آواز ہیں۔عابد شاہین باغ،عابد شاہین نے باغ میں عوامی صفوں کو متحد رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی انتھک کوششوں نے تحریک کو مقامی سطح پر مضبوط کیا۔

توصیف جرال میرپور،توصیف جرال نے میرپور میں عوامی مفادات کی وکالت اور احتجاجی مہمات کو منظم کرنے میں نمایاں خدمات انجام دیں۔سردار شبیر تراڑکھل،سردار شبیر نے تراڑکھل میں عوامی رابطہ مہمات کو منظم کیا اور تحریک کے پیغام کو دور دراز علاقوں تک پہنچایا۔مجتبیٰ فاروقی حویلی،مجتبیٰ فاروقی نے حویلی میں عوامی شعور اجاگر کیا اور عوامی مطالبات کو مؤثر انداز میں پیش کیا۔سجاد پوٹھی بھمبر،سجاد پوٹھی نے بھمبر میں مزاحمت کو مربوط اور منظم بنایا اور عوامی صفوں کو مضبوط رکھا۔افتخار زمان باغ،افتخار زمان نے عوامی مفادات کی ترجمانی کرتے ہوئے باغ میں تحریک کی سرگرمیوں کو نئی جہت دی۔

خان الیاس منگ،خان الیاس نے اپنی سیاسی بصیرت اور عوامی رابطے کے ذریعے منگ میں تحریک کو طاقتور بنایا۔محمد شبیر کوٹلی،محمد شبیر نے کوٹلی میں عوامی مطالبات کو حکومت تک پہنچانے اور مزاحمت کو منظم رکھنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔خواجہ مجتبیٰ بانڈے مظفرآباد،خواجہ مجتبیٰ نے مظفرآباد میں تحریک کے دائرہ اثر کو وسیع کیا اور عوامی اتحاد کو مضبوط بنایا۔عثمان کاشر باغ،عثمان کاشر نے باغ میں نوجوانوں کو منظم کر کے تحریک کو نئی توانائی بخشی۔

صہیب جاوید مظفرآباد،صہیب جاوید نے نوجوان نسل کو متحرک کر کے اور عوامی مطالبات کو جرات مندی سے پیش کر کے تحریک کو نیا حوصلہ دیا۔نغمان عارف میرپور،نوجوان لیکچرر نغمان عارف نے عوامی حقوق کی تحریک کو مضبوط کرنے کے لیے تدریس جیسے باعزت پیشے کو خیرباد کہا اور اپنی پوری توانائیاں اس تحریک کے لیے وقف کر دیں۔ ان کی قربانی اور عزم نے نوجوانوں کو عملی جدوجہد کا پیغام دیا اور تحریک میں ایک نئی جان ڈال دی۔دانش ایڈوکیٹ میرپور،نوجوان ایڈوکیٹ دانش نے عملی میدان میں عوامی حقوق کی وکالت کرتے ہوئے تحریک کو عملی سمت فراہم کی۔ انہوں نے عوامی اجتماعات میں ہر سطح پر مظلوموں کی آواز بن کر کردار ادا کیا۔

اگرچہ ان رہنماؤں نے اپنی اپنی جگہ پر شاندار خدمات انجام دیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس تحریک کی اصل بنیاد عوام ہیں۔ بچوں سے لے کر بزرگوں تک، خواتین سے لے کر نوجوانوں تک ہر طبقے نے اپنی بساط کے مطابق حصہ ڈالا۔

کسی نے سڑکوں پر نکل کر نعرہ لگایا، کسی نے گھروں میں بیٹھ کر دعا دی، کسی نے سوشل میڈیا پر آواز بلند کی، اور کسی نے مالی و تنظیمی مدد فراہم کی۔ یہی اجتماعی جدوجہد اس تحریک کی روح ہے جس نے اسے ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔اس سب کے باوجود، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کور کمیٹی کا ہر ممبر، ہر کارکن اور ہر آواز خراجِ تحسین کی مستحق ہے۔ مشترکہ جدوجہد کا احترام لازمی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے 31 کور ممبران وہ بنیاد ہیں جن پر اس تحریک کی عمارت کھڑی ہے۔

ان میں سے ہر ایک نے اپنی بساط کے مطابق کردار ادا کیا،کسی نے انسانی بنیادی حقوق کی رہنمائی فراہم کی، کسی نے تنظیمی بندوبست سنبھالا، اور کسی نے عوام کے درمیان ربط پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔اب یہ سمجھنا ضروری ہے کہ عوامی تحریکیں انفرادی شخصیتوں سے نہیں بلکہ اجتماعی شعور اور مشترکہ فیصلوں سے کامیاب ہوتی ہیں۔ ایک مضبوط اور پائیدار جدوجہد کے خواہاں تمام عوام اور ہر دوسرے فرد کے لیے لازم ہے کہ ہر کور ممبر، ہر کارکن، اور ہر آواز کو برابر کا احترام دیا جائے۔ اس وقتی کامیابی پر تمام عوام مبارکباد کی مستحق ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ اتحاد آئندہ بھی قائم رہے اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھا جائے۔ یہی پلیٹ فارم مستقبل میں مظلوم عوام کی مزید مضبوط، توانا اور فیصلہ کن آواز بنے گا، اور ان کے حقوق کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائے گا۔

( نوٹ : اس تحریر میں چند کردار نمایاں ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عوامی حقوق کی جدوجہد میں شریک ہر فرد پر الگ مضمون لکھا جا سکتا ہے۔ عوامی حقوق کی یہ تحریک ان سب کی ہے، جو ظلم کے خلاف کھڑے ہوئے اور حق کی خاطر اپنی آواز بلند کی۔خ، ک، ا)

***

Share this content: