مظفرآباد/کاشگل نیوز
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر میں 29 ستمبر کے پہیہ جام و شٹر ڈاؤن احتجاج کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی و انتظامی آفٹر شاکس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ایک جانب حکومت اور جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کے درمیان مذاکرات و معاہدات کے نتیجے میں احتجاج کا اختتام ہوا، وہیں دوسری جانب تھانہ صدر مظفرآباد سے JAAC کے کور ممبران سمیت سینکڑوں کارکنان کے خلاف سنگین دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی آر ایس ایچ او تھانہ صدر نوید الحسن کی مدعیت میں درج کی گئی ہے، جس میں دفعات 147، 302، 137، 347، 149، 148، 337، 141، 353، 427، 123A اور 186 شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر میں JAAC کے کور ممبران شوکت نواز میر، انجم زمان، راجہ صیب جاوید، خواجہ مجتبیٰ بانڈے، فیصل جمیل کشمیری، ندیم قریشی، اشتیاق مغل، شکیل مغل، طارق قریشی، راجہ مصطفیٰ اور صاحبزادہ وقاص سمیت درجنوں دیگر کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے۔
دوسری جانب یکم اکتوبر کو عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے دوران جان کی بازی ہارنے والے اویس رفیق کے قتل کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں شوکت نواز میر دیگر ایکشن کمیٹی کے ممبران سمیت 2500 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے ۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم کانفرنس کے مرکزی چیف آرگنائزر ثاقب مجید نے بھی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے خلاف مقدمے کے اندراج کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب وفاق کی جانب سے قائم مصالحتی کمیٹی اور JAAC کے درمیان مذاکرات کے دوران تمام مقدمات کے خاتمے پر اتفاق بھی ہو چکا ہے۔ تاہم تازہ ایف آئی آر کے اندراج سے ایک بار پھر سیاسی کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
Share this content:


