اسلام آباد/ کاشگل نیوز
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے پہلے دور میں وزیر داخلہ کرنل وقار نور کو احتجاجاًکمرۂ سے نکال دیا گیا۔
اسلام آباد میں جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی و جموں کشمیر حکومت کے درمیان معاہدے کے بعد شروع ہونے والے مذاکرات کا پہلا ہی دور سیاسی دھچکے میں بدل گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے قریبی اور قابلِ اعتماد ساتھی، سینئر وزیر و وزیر داخلہ کرنل (ر) وقار نور کو جب جموں کشمیر کے وزراء کے ہمراہ مذاکرات روم میں داخل ہونے کی کوشش کی تو عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں نے سخت احتجاج کیا اور واضح مؤقف اپنایا کہ وہ “عوامی مظالم کے ذمہ دار شخص” کے ساتھ کسی صورت بات نہیں کریں گے۔
نتیجتاً، کرنل وقار نور کو شرمندگی کے ساتھ کمرہ مذاکرات سے باہر نکال دیا گیا۔
مذاکرات میں عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی شوکت نواز میر، سردار عمر نذیر کشمیری اور امتیاز اسلم کر رہے ہیں، جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے انجینئر امیر مقام اور طارق فضل چوہدری شریک ہیں۔ جموں کشمیر حکومت کی نمائندگی فیصل ممتاز راٹھور اور دیوان علی چغتائی کے سپرد ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرنل (ر) وقار نور کی موجودگی ہی مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ تھی، کیونکہ بطور وزیر داخلہ ان پر عوامی تحریکوں کے دوران درجنوں نہتے شہریوں اور پولیس اہلکاروں کے قتل، پاکستان سے فورسز منگوانے، جعلی سائفر کے ذریعے کشمیری عوام کو بھارتی ایجنٹ قرار دینے، سیکرٹ فنڈز کے ناجائز استعمال، اور صحافیوں کے خلاف گمراہ کن مہمات چلوانے جیسے سنگین الزامات عائد ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد مذاکرات روم میں ان کی رسوائی دراصل اُن پالیسیوں کا نتیجہ ہے جو انہوں نے عوامی آواز دبانے کے لیے اپنائیں، مگر آج وہی آوازیں ان کے اقتدار اور ساکھ دونوں کے دروازے بند کر گئیں۔
Share this content:


