جموں حکومت میں غیر معمولی بجٹ اخراجات کا انکشاف، چیف سیکرٹری برہم

مظفرآباد/کاشگل نیوز

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں حکومت جموں و کشمیر کے چیف سیکرٹری ڈاکٹر محمد عثمان چاچڑ نے مالی بے ضابطگیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ خزانہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

یہ انکشاف ایک خفیہ مراسلے کے ذریعے ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مختلف محکموں نے غیر معمولی طور پر بھاری رقوم بطور اضافی و ضمنی گرانٹس حاصل کیں، جو اسمبلی سے منظور شدہ بجٹ سے کئی گنا زیادہ ہیں۔

دستاویز کے مطابق، وزیر اعظم سیکریٹریٹ کا منظور شدہ بجٹ 199.9 ملین روپے تھا، جس کے مقابلے میں 750.5 ملین روپے کا اضافی بجٹ منظور کیا گیا۔

مزید حیران کن بات یہ ہے کہ سیکرٹ سروسز فنڈ کے لیے منظور شدہ اصل بجٹ صرف 20 ملین روپے تھا، لیکن اس کے مقابل 605 ملین روپے بطور ضمنی بجٹ کی منظوری دے دی گئی۔ یہ تمام رقوم صرف تین سہ ماہیوں میں خرچ کی گئیں جبکہ مالی سال کی چوتھی سہ ماہی ابھی شروع ہوئی تھی۔

چیف سیکرٹری نے خط میں واضح کیا کہ اس قدر بھاری اضافی فنڈز کی منظوری سے متعلق معاملات کبھی بھی ان کے علم میں نہیں لائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ "اتنے بڑے مالی اضافے کے حکومتی معاملات پر دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں، اور یہ معاملہ چیف سیکرٹری کے علم میں لایا جانا چاہیے تھا۔”

انہوں نے محکمہ خزانہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان تمام اضافی بجٹ ڈرائنگز کی مکمل تفصیل فراہم کرے، ساتھ ہی یہ بھی واضح کرے کہ یہ عمل کس طریقہ کار کے تحت مکمل کیا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر محکموں کی نشاندہی بھی کی جائے جنہوں نے اس نوعیت کی بھاری اضافی گرانٹس حاصل کی ہیں۔

ذرائع کے مطابق، یہ معاملہ حکومتِ جموں کشمیر کے مالی نظم و نسق پر سنگین سوالات کھڑے کر رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تحقیقات میں یہ الزامات درست ثابت ہوئے تو یہ مالیاتی بدعنوانی کا ایک بڑا اسکینڈل بن سکتا ہے۔

Share this content: