پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے پیر کو صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے کہا ہے کہ اگر افغانستان کی طرف سے پاکستان میں دراندازی ہوئی تو پھر جنگ بندی کو ختم سمجھا جائے گا اور ایسے کسی بھی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ ہم ہمیشہ دہشتگردی کے خلاف لڑتے آئے ہیں۔ انھوں نے افغانستان میں مختلف حکومتوں کے عرصے میں سرکاری دوروں کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم حکومت سے بات تو کرتے ہیں مگر کسی شدت پسند گروہ سے مذاکرات نہیں کریں گے۔‘
احمد شریف نے کہا کہ سکیورٹی مانگے سے یا کسی کو خوش کرنے سے نہیں ملتی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور کسی بھی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
فوجی ترجمان کے مطابق افغان طالبان نے قطر اور ترکی کو ثالثی کا رول ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان مذاکرات کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین سے پاکستان پر حملوں اور دہشتگردی کی کارروائیوں سے متعلق ناقابل تردید شواہد پیش کیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے افغانستان سے کہا کہ وہ یا تو شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرے یا پھر انھیں ہمارے حوالے کریں تاکہ ہم انھیں قانون کے کٹہرے میں لے کر آئیں۔‘
فوجی ترجمان نے کہا کہ دوحہ معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے اور آخر کب تک افغانستان میں عبوری حکومت قائم رہے گی۔ انھوں نے افغان طالبان کے نظریات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ خواتین کو تعلیم کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
فوجی ترجمان نے کہا کہ سیاستدان باقی ہر معاملے پر سیاست کریں مگر دہشتگردی پر سیاست نہ کریں۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت سرحدی علاقوں میں ڈرگ مافیا متحرک ہے اور پوست کی کاشت بہت زیادہ ہو رہی ہے۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ سیاسی رہنماؤں، ڈرگ مافیا، افغان طالبان اور شدت پسند گروہ (ٹی ٹی پی) اس دھندے میں شامل ہے اور ان سب کی ملی بھگت سے یہ مکروہ کاروبار چل رہا ہے۔
فوجی ترجمان کے مطابق خیبر کی تحصیل تیراہ میں 12 ہزار ایکڑ پر پوست کی کاشت ہو رہی ہے اور یہاں پر لوگ شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے بھی خلاف ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ تیراہ میں ایک سال کے دوران 192 سکیورٹی اہلکار مارے گئے ہیں۔
خیبر اورسیاسی رہنماؤں پر تنقید سے متعلق صحافیوں نے ان سے یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہیں ان کا اشارہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی طرف تو نہیں ہے۔ ان سوالات پر انھوں نے کوئی تردید بھی نہیں کی مگر انھوں نے یہ واضح انداز میں کہا کہ وہ سہیل آفریدی کو صوبے کا وزیر اعلیٰ سمجھتے ہیں۔
Share this content:


