پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون میں کچہری کے باہر دھماکہ ہوا ہے۔
دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 27 ہوگئے ہیں جس کا الزام پاکستان نے حسب روایت انڈیا پر عائد کردی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے باہر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک جبکہ 27 زخمی ہوئے ہیں۔
اُن کے مطابق ابتدائی تفتیش میں پتا چلا ہے کہ خودکش حملہ آور کچہری میں جانا چاہتا تھا مگر موقع نہ ملنے پر اس نے پولیس کی گاڑی پر حملہ کیا۔
وزیر داخلہ کے مطابق یہ خودکش حملہ 12 بج کر 39 منٹ پر ہوا اور اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پہلی ترجیح خودکش حملہ آور کو شناخت کرنا ہے۔
پولیس ابھی تک اس دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں کر سکی تاہم کچہری کو وکلا، ججز اور سائلین سے خالی کروا لیا گیا ہے۔
جائے وقوعہ پر پولیس اور ریسکیو کی ٹیمیں موجود ہیں جو شواہد جمع کر رہی ہیں جبکہ زحمیوں کو پمز ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
وکلا کے نمائندوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چند وکلا بھی شامل ہیں جو دھماکے کے وقت کچہری کے باہر سائلین کے ساتھ موجود تھے۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسلام کی جی 11 کچہری میں ہونے والے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ’انڈیا کی پشت پناہی میں سرگرم‘ شدت پسند گروہ ان حملوں میں ملوث ہیں۔
منگل کو ایک بیان میں پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کی دہشتگرد پراکسیوں کی جانب سے پاکستان کے نہتے شہریوں پر دہشتگردانہ حملے قابلِ مذمت ہیں۔‘
وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری بیان میں شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ: ’انڈیا کو خطے میں پراکسیوں کے ذریعے دہشتگردی پھیلانے کے مکروہ فعل سے باز رہنا چاہیے۔‘
پاکستانی حکام کی جانب سے الزامات پر انڈیا کی طرف سے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شرف کا کہنا ہے کہ انھوں نے اسلام آباد میں ہونے والے واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کر دی ہے اور اس میں ملوث ذمہ داران کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔
Share this content:


