پاکستانی زیرانتظام جموں کشمیر کی حکومت نے لانگ مارچ کو ناکام بنانے کےلئے حکمت عملی بنا لی ہے، پرانے مقدمات کھولنے، پروفائلنگ، مالی وسائل کا راستہ روکنے، موبائل سروس بند کرنے سمیت لانگ مارچ کو مختلف مقامات پر روکنے کےلئے تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ مرکزی کنٹرول روم قائم کیا جائے گا، وزیرداخلہ سارے آپریشن کی نگرانی کریں گے۔
اندرونی ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ وقار نور کی سربراہی میں تمام اضلاع کے انتظامی اور پولیس افسران کا آن لائن اجلاس جمعرات پچیس اپریل کو منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں تمام ضلعی پولیس افسران کو دو روز کے اندر مارچ کو روکنے کے اقدامات کی تجاویز سمیت مختلف نوع کی فہارست فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اجلاس کی بابت لیک ہونے والے ایک خط کے مطابق ایکشن کمیٹی کے عہدیداران اور ممبران کے سہولت کاروں اور مالی معاونت کرنے والوں کی فہرستیں تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سابقہ احتجاجوں میں جن افراد کے خلاف مقدمات درج ہوئے اور جو گرفتار ہوئے ان کی فہرستیں فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اجلاس میں لانگ مارچ سے قبل موبائل سروس بند کرنے کے حوالے سے بھی پیشگی تجاویز مانگی گئی ہیں۔ ایس ایچ او اپنی اپنی حدود میں جہاں جہاں سے سڑکیں بند کرنا مقصود ہوں وہ تفصیل بتائیں گے اور جہاں جہاں احتجاج ہوگا اس کی فوری رپورٹ کنٹرول روم کو فراہم کرنے کے پابند ہونگے۔
تمما سرکاری ملازمین کی کڑی نگرانی کی جائے گی، جو ملازم مارچ کی حمایت، مدد، معاونت سوشل میڈیا یا عوامی سطح پر کرتا ہوا پایا گیا، اسکے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ایکشن کمیٹی کے حمایت یافتہ ٹرانسپورٹروں کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔ ٹرانسپورٹروں کو لانگ مارچ میں کسی طرح کی بھی معاونت کرنے سے روکنے کےلئے حکمت عملی بنائی جارہی ہے۔
تمام تھانوں میں تاجروں کے خلاف گزشتہ دس سالہ کریمنل ریکارڈ نکالتے ہوئے تمام مقدمات دوبارہ کھولنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ ایکشن کمیٹی کے عہدیداران کی فہرستیں مرتب کر کے فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کی جائیں گی۔ ایس ایچ او ہر طرح کے احتجاج کی مکمل ویڈیوز کنٹرول روم کو فراہم کرنے کے پابند ہونگے۔
تمام اہم تنصیبات پر سکیورٹی سخت کی جائے گی اور گشت کا سلسلہ بڑھایا جائے گا۔