Saturday, July 27, 2024

نظریاتی ساتھی قوت خان بھی چل بسے۔ تحریر: شیرنادر شاہی

قوت خان کا تعلق ہمارے گاوں برکولتی سے تھا، وہ نیت ولی کے نام سے بھی جانے جاتے تھے، اپنے دورِ جوانی کے مشہور فٹ بالر، مقامی رقص و موسیقی کا دلدادہ تھا، ہر ثقافتی دُھن پہ ایسے رقص کرتے کہ دیکھنے والا حیران رہ جاتے، سِتار بھی بجاتے تھے۔

قوت خان ہمارے نظریاتی ساتھیوں میں سے ایک تھے، وہ زیادہ پڑھے لکھے تو نہیں تھے البتہ کئی پڑھے لکھوں سے بہتر تھے، وہ بالاورستان نیشنل فرنٹ کے سرگرم رکن تھے اور بی این ایف یاسین کے صدر بھی رہے۔ 2016 میں جب بی این ایف اور بی این ایس او کے خلاف سرکار کی طرف سے کریک ڈاون ہوا تو قوت خان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، اور تقریباً ڈھائی سال تک گلگت جیل میں ساتھیوں کے ساتھ قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے۔ دیگر ساتھیوں کی طرح قوت خان پر بھی الزام تھا کہ وہ ملک توڈنا چاہتے ہیں اور ریاست مخالف نظریات پھیلا رہے ہیں۔

قوت خان برکولتی ولیج کمیٹی کے بھی نائب صدر تھے، برکولتی یا سلگان سطح پر عوامی مسائل لوڈشیڈنگ، پانی کا مسئلہ اور دیگر مقامی سطح کے مسائل پر اس پلیٹ فارم سے ہمارے ساتھ جدوجہد میں شریک تھے۔

قوت خان عوامی ایکشن کمیٹی یاسین کے بھی سرگرم رکن تھے، عوامی ایکشن کمیٹی کے ہر تحریک میں قوت خان پیش پیش رہتے تھے، حالیہ تحریک کے دوران بھی انہوں نے یاسین سطح پر عوامی آگہی اور تحریک کو مضبوط کرنے کے لئے ہمارا بڑا ساتھ دیا جس کی وجہ سے انسدادِ دہشتگردی کی عدالت گلگت میں چلنے والے ہماری پیشیاں روزانہ کی بنیاد پر ایک مہینہ چلتے رہے جس میں سوائے اتوار اور آفیشل تعطیل کے ہم روزانہ پیش ہوتے رہے، ان پیشیوں کا مقصد ہمیں یاسین میں چلنے والی تحریک سے دور رکھنا مقصود تھا لیکن اس کے باوجود بھی قوت خان لانگ مارچ میں آخری حد تک شامل رہا۔

قوت خان ایک عظیم سماجی رہنما بھی تھے ، گاوں میں جہاں کہیں بھی شادی ہو، فوتگی ہو، کوئی ثقافتی پروگرام ہو یا کوئی سماجی مسئلہ ہو ، قوت خان ہمیشہ پیش پیش رہتے اور بلا رنگ و تعصب عوامی خدمت کرتے رہتے۔

قوت خان سے نظریاتی وابستگی کے علاوہ قریبی رشتہ بھی تھا، وہ ہمارے پھوپی ذاد بھائی تھے، اور گھریلو تعلقات تھے۔ ان سے آخری ملاقات انسدادِ دہشتگردی کی عدالت گلگت میں پیشی کے دوران 18 کو ہوئی تھی لیکن ہمیں کیا معلوم تھا کہ آزادی کا یہ پروانہ ہمیں داغِ مفارقت دے جائیں گے ورنہ آخری بار جی بھر کر گفتگو کرلیتے۔

بالاخر یہ عظیم شخصیت دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ہیں ، وہ ایک عظیم مشن کے راہی تھے اس لئے اس کو “مرحوم” کے بجائے “شہید” لکھا جائے گا۔

صفدر بھائی کے بعد قوت خان دوسرا ساتھی ہے جو کندھے پر غداری کا بوجھ لئے اس دنیا سے چلے گئے۔

اللہ تعالیٰ شہید کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبرِجمیل عطا کرے۔ آمین۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Must Read

spot_img