بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق گوادر کے ڈپٹی کمشنر نے ماہ رنگ بلوچ کو دھمکی آمیز کال کی جس میں اس نے کہا کہ میں نے ماہ رنگ اور بی وائی سی کی قیادت کو گولی مارنے کا حکم دیا ہے۔
بی وائی سی کا دعویٰ ہے کہ ڈپٹی کمشنر نے ماہ رنگ بلوچ کو یہ بھی بتایا کہ حکام بی وائی سی کی مرکزی قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے سے پہلے موبائل سروس بند کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گوادر میں پہلے ہی انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔ اس وقت گوادر میں کرفیو کا سماں ہے، شہر مکمل طور پر فورسز کے محاصرے میں ہے۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمن کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو جان سے مارنے والی خبروں پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہاگیاکہ اس طرخ کی خبروں کا مقصد صرف انتشار پھیلانا ہے اور ڈاکٹر ماہ رنگ، ان کے حامیوں اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان تصادم کروانا ہے۔
وضاحتی بیان میں کہا گیاکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے گوادر میں جلسے کے اعلان کے بعد روز اول سے ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ جلسہ پرامن انداز میں ہو۔
انہوںنے کہا کہ ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمن نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے رابطہ کر کے انہیں جیڈا، جی ڈی اے اسٹیڈیم اور اجتماع گاہ میں پرامن انداز میں جلسہ کرنے کی بھی پیشکش کی ہے۔
واضع رہے کہ بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے اسمبی کے فلور پر دھمکی دی تھی اور اس کے ترجمان شاہد رند سمیت عسکری اسٹیبلشمنٹ ، خواتین ممبران اسمبلی نے راجی مچی کے شرکائ کو دھمکیا دیں، ہراس کیا جبکہ سیکورٹی فورسز نے باقائدہ نہتے شرکاء پر فائرنگ کی جس سے ایک نوجوان ہلاک ، 2 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ 14 سے زائد زخمی ہیں اور قافلوں کو متعدد مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کرکے گذشتہ 48 گھنٹوں سے روکے رکھا ہے