کاشگل رپورٹ
پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر میں عوامی شعور کو دیکھتے ہوئے پاکستان انتہائی پریشانی کا شکار ہے،اپنے چودہ اگست کی تقریبات کے سلسلے میں مختلف حربے استعمال کر رہی ہے اور حسب معمول مذہبی کارڈ اور دو قومی نظریہ کا سہارہ لے کر عوام کو بیوقوف بنانے جا رہی ہے۔
حالانکہ پاکستان کا وجود مذہبی اور بیرونی سرمایہ کاروں کی پراکسی کے طور پر وجود میں آیا ہے۔
مقبوضہ جموں کشمیر میں پاکستانی ادارے پونچھ ڈویژن کو لے کر کافی پریشان ہیں۔ اس کی وجہ عوامی شعور ہے۔جبکہ اس ڈویژن کے نسبت باقی کشمیر میں ریاستی فورسز نے مذہبی کارڈ کے ساتھ اسلام آباد کی سیاست دانوں کو اپنی گرفت مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے تاکہ کشمیری عوام سرنہ اُٹھا سکیں،مگر تاریخ کا وجود اور انقلاب کی جوبو پونچھ ڈویژن سے چنگاری بن رہی ہے وہ وقت دور نہیں کہ کشمیری عوام جلد ان راولپنڈی اور مذہبی شدت پسندوں کے چنگل سے آزاد ہونگے۔
ضلع پونچھ و سدھنوتی میں انکا ہر حربہ ناکام ہوچکا ہے اور وہ اب باغ میں انویسٹ کرنا چاہتے ہیں تاکہ پونچھ سدھنوتی و باغ میں کسی طرح بھی عوامی جڑت نہ بن پائے۔ جسکو دیکھتے ہوئے کبھی باغ میں فیسٹیول، کبھی فری چیک آپ، دانش سکول سسٹم وغیرہ کے پروجیکٹس شروع کیے جا رہے ہیں۔
اب 13 تاریخ رات کو یوتھ فیسٹیول نامی سرگرمی کی پری لانچ کی جا رہی ہے۔ یہ سب کسی پلان کا حصہ ہے۔پری لانچنگ، جسکا مقصد 14 اگست جشن آزادی پاکستان پروگرام کو کامیاب کروا کر لوگوں کے ذہن سازی کرنی ہے تاکہ انھیں کشمیری سے پاکستانی بنانے میں مدد ملے۔
ہر ذی الشعور کو یہ سب ڈراموں کا پتہ ہے کہ آقا جو اسلام آباد ور پنڈی میں براجمان ہیں ان کے کہنے پر ہو رہا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی جو سستی روٹی اور آسان زندگی کا نعرہ لے کر نکلی تھی، اسکی مخالفت کرنے والے سارے آج یوتھ فیسٹیول پری لانچنگ نامی سرگرمی کے لیے کافی متحرک نظر آ رہے ہیں۔ مگر ان کم بختوں کو کون سمجھائے کہ حق حاکمیت سے بڑھ کر کوئی شے نہیں،ایک مقامی شخص نے کیا خوب فرمایا بہرکیف فیسٹیول میں جاؤ، کھاؤ پیو اور جشن آزادی پروگرام سے تھوڑی دیر پہلے واپس آ جاؤ۔
جشن آزادی پاکستان کی جس نے جموں کشمیر کومقبوضہ بنایا ہے لیکن قابض کی سر و تال پہ ناچنا کشمیر کی آنے والی نسلوں کے لیے تباہی کے علاوہ کچھ نہیں۔
چودہ اگست سے لا تعلقی ہی کشمیری عوام کا قابض کے خلاف اعلان انقلاب کے ساتھ اپنی آنے والی نسلوں کی مستقبل کا تعین ہو سکتا ہے۔
٭٭٭