جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کی جموں کشمیر پیپلز نیشنل کمیون لائبریری باغ میں ہفتہ وار طلبہ اسٹڈی سرکل بہ موضوع: سیکولرازم پر لیکچر کا انعقاد کیا گیا۔لیکچر دیتے ہوئے سیمل ارشد نے کہا کہ سیکولرازم کا لفظ پہلی بار1840 میں ایک برطانوی ٹیچر سکالر ہوئی اوک نے اس وقت استعمال کیا جب صنعتی انقلاب کے بعد جدید ریاست کی تشکیل کی جا رہی تھی۔
اس پر عیسائی پیشواوں کا ریاست میں عمل دخل ختم ہوتا دیکھ کر چرچ نے ایک نظریاتی جنگ چھیڑ دی۔
ریاست کو انسانوں کی زندگی بہتر کرنے کا ذریعہ قرار دیا جا رہا تھا۔ جدید ریاست میں حکمرانوں اور رعایا کا فرق ختم کر کہ ریاست کی حدود میں بسنے والے تمام انسانوں کو برابری کا درجہ دیا جا رہا تھا۔
ہر شہری کی تعلیم،رہائش،روزگار اور علاج کی زمہ داری ریاست پر ڈالی جا رہی تھی۔ قانون سازی کو عوام کی اکثریت کی بڑھتی ہوئی ضرورتوں کے تابع کیا جا رہا تھا۔
اس طرح ریاست پر عیسائی پیروں اور برطانوی جاگیرداری کا اجارہ ختم ہو رہا تھا۔ اور قانون سازی میں عوام کی مرضی شامل ہو رہی تھی۔ اس پر ایک نظریاتی بحث چھڑ گئی۔ جس سے سیکولرازم کا نظریہ وجود میں آیا۔ سیکولرازم لاطینی زبان کے لفظ سیکولم سے وجود میں آیا جس کے لفظی معنی دنیا ہے۔
بحث یہ چھڑی کے کیا ریاستی مسائل،آہین،بجٹ،انتخابات،معاشیات،بین الاقوامی تعلقات،قدرتی وسائل کی تقسیم اور ان کا استعمال تعلیم اور ٹیکنالوجی کی ترقی وغیرہ کو جدید علم کی روشنی میں حل کیا جائے۔
یا ان ہر پیشواہیت سے رائنمائی لی جائے۔ اس پر معاشرہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔
جاگیرداری اور پیشواوں کا خیال یہ تھا کے عوام کالانعام یعنی عوام جانور ہوتے ہیں اس لیے ان کی رائے کی کوئی اہمیت نہیں۔ اس رائے کا حامل ایک چھوٹا سا کروہ تھا۔
دوسری طرف جدید سائنسی، سماجی،معاشی علوم کے ماہرین اور عوام تھے۔ جن کا خیال تھا کہ عوام اپنے مستقبل اور زندگی کا فیصلہ خود کریں۔
انسانی سماج کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو عہد با عہد مروجہ ظالمانہ نظام کے پیروکاروں کے گرووں اور عام لوگوں میں کشمکش رہی ہے اور عام لوگوں کی جدوجہد نے ہی معاشرئے کو آگے ترقی دی ہے۔ 1840 میں سیکولرازم کی بنیاد پڑھنا بھی اسی کشمکش کا نتیجہ تھا۔
اس ساری بحث کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ سیکولرازم کسی بھی ریاست میں انسانوں کو بلا تخصیص و تعصب برابری کی بنیادی پر صلاحیتیں استعمال کرنے کے مواقعے اور مذہبی،معاشی،سیاسی آزادی دینے کا نام ہے۔ ہر طرح کے مذئبی،قومیتی، سماجی تعصبات سے پاک ہو کر شہریوں کو برابری اور مساویانہ بنیادوں پر حقوق اور اختیارات تفویض کرنا سیکولرازم کا خاصا ہے۔