پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر ہجیرہ تھانے میں ایک میڈیکل طالبہ کی اغوا کی درج کی گئی ایف آئی آر اور تفصیلات کے مطابق ضلع پونچھ راولاکوٹ کی تحصیل ہجیرہ کے نواحی گائوں سہر مدارپور سے لوکل کونسلر ملک طاہر جمیل اعوان صاحب اور اسکے ساتھیوں مون اعوان،حسنین اعوان نعمان اعوان نے گھمیرہ سے تعلق رکھنے والے ابراہیم صاحب کی جوانسالہ بیٹی (ر تبسم) جو اپنی چھوٹی بہن (ر تبسم) کو ہجیرہ مدرسے میں چھوڑنے آئی ہوئی تھی۔
واپسی پر لوکل کونسلر اور اسکے دوستوں نے گن پوائنٹ پر السیف میڈیکل سٹور ہجیرہ کے باہر سے زور زبردستی مہران گاڑی نمبر 315 پر بٹھایا اور کہا کہ تمھاری ننگی تصاویر ہیں۔اگر شور مچایا تو سوشل میڈیا پراپلوڈ کردوں گا۔
لوکل کونسلر اور اُسکےساتھی جوان لڑکی کو اغواکر کے میرپورمیں ایک دفتر میں لے گیا اور رات کو زبردستی جوان لڑکی کے ساتھ زنا کرتارہا۔
دوسری دن لڑکی کو اُسی گاڑی میں کوٹلی لے کرآیا اور پھر کوٹلی زبردستی بیانات دلوا کر اسٹام پیپر پر دستخط کروائے اور کہا کہ اگر میری بات نہیں مانی تو تمھاری رات کو جو ویڈیوز بنائی وہ سوشل میڈیا پر ڈال دوں گا۔
لڑکی کی طبیعت جب زیادہ خراب ہوئی تو مُلزمان لڑکی کو ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی چھوڑ کر بھاگ گئے۔لڑکی نے اسلام آباد ہولی فیملی ہسپتال میں ہی میڈیکل کورس بھی کیا تھا، لڑکی اپنے سابقہ ہاسٹل میں گئی جہاں پر جا کر اُس نے ہاسٹل وارڈن کے نمبر سے اپنے والد جو بیرون مُلک روزگار کے سلسلے میں مُقیم ہیں کو کال کی اور ساری تفصیلات بتائی۔ جس پر گھر کے دوسرے افراد ہولی فیملی ہسپتال کے ہاسٹل سے جا کر اپنی بچی کو لے کر واپس آئے۔
جب یہ معاملہ سوشل میڈیا یا پولیس کے پاس گیا تو غیر مُصدقہ اطلاعات کے مطابق لوکل کونسلر طاہر جمیل اعوان نے ز ہر کھا کر خود کشی کی کوشش کی جو ناکام رہی اور وہ اس وقت ہسپتال میں داخل ہے،تاہم خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر جمیل بیمار تھے اور اب بالکل صحتیاب ہیں۔
متاثرہ خاندان نے ایس پی راولاکوٹ،ایس ایچ او ہجیرہ،ڈی ایس پی صاحبہ ہجیرہ سے درخواست کی اس کیس کی باریک بینی سے تفتیش کرتے ہوئے مُلزمان کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ تاکہ کسی کی بہن بیٹی کی عزت نیلام نا ہو۔ضلعی انتظامی، انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیمیں ، معززین علاقہ، برداری ہم سب کو ملکر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ آنے والے کل ہماری بچیاں محفوظ رہ سکیں۔