پاکستان کے مقبوضہ جموں کشمیر میں مہاجرین کالونویں کے نام اربوں روپے کے کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔
نمائندہ کاشگل نیوزکے مطابق مہاجرین نشستوں پر منتخب اراکینِ اسمبلی کو 2021 کے انتخابات کے بعد ایک ارب 76 کروڑ 10 لاکھ کے ترقیاتی فنڈز جاری کیے گے۔جن میں سے ایک ارب 10 کروڑ ساٹھ 60 لاکھ لوکل گورنمنٹ کے ذریعے اور 65 کروڑ 50 لاکھ محکمہ بحالیات کے ذریعے پاکستان میں قائم مہاجرین کالونیوں کے لیے فنڈز دیے گے۔
گزشتہ پانچ دہائیوں سے جموں کشمیر کے مہاجرین کے لیے پاکستان میں کالونیاں بنائی جارہی ہیں ۔اور اب تک 28 مہاجرین کالونیاں بنائی گئیں جن میں سے 14 پنجاب، 12 خیبرپختونخوا ، ایک سندھ اور ایک بلوچستان میں ہے ۔
28 کالونیوں میں سے صرف 3 کالونیاں مکمل آباد ہیں جن میں سے ایک کالونی خیبر پختونخوا اور 2 پنجاب میں ہیں ۔جبکہ 5 مہاجرین کالونیاں جو جزوی طور پر کچھ حد تک آباد ہیں ان میں سے 2 کے پی کے 2 پنجاب اور ایک بلوچستان میں ہے۔
بقیہ 20 میں سے کچھ کالونیاں ذاتی مفاد کے لیے ایسی جگہ بھی بنائی گئیں جہاں ووٹر فیملیز کم اور کالونی کے پلاٹ زیادہ ہیں ۔
ان کالونیوں کی تعمیر کے لیے ہر دور حکومت میں معقول فنڈز لیے گے ۔
پلاٹ فروخت کرنے ،گرین بیلٹ یا مسجد کے لیے مختص جگہیں فروخت کرنے کچھ اراکین اسمبلی کی طرف سے ذاتی اکاؤنٹ میں پیسے منگوانے کے الزامات بھی موجود ہیں ۔
ایل اے 45 جہاں سے وزیر خزانہ عبد الماجد خان رکن اسمبلی ہیں وہاں 12 مہاجر کالونیاں ہیں ۔
سوات،ڈیرہ اسماعیل خان،ہریانہ کالونی پشاور،جھگڑا کالونی پشاور،شنکیاری فیز 1،شنکیاری فیز 2،پلہگ کالونی مانسہرہ 2،دارا کالونی مانسہرہ 1،سلہڈ کالونی ایبٹ آباد ،سرائے صالح ہری پور،بانڈی منیم ہری پور، حویلیاں ایبٹ آباد جبکہ دیگر 16 کالونیوں میں اٹک اسلام گڑھ،ٹیکسلا ،چکری راولپنڈی،چکوال تلہ کنگ ،جہلم سکھا،گجرات ہری والا،گجرات جلال پور،سیالکوٹ ،گوجرانوالہ،لاہور فیروزوالہ1،لاہورفیروزوالہ2،لاہور محمود بوٹی،ملتان،کوئٹہ اورحیدرآباد میں مہاجر کالونیاں ہیں جن پر ریاست کے اربوں روپے خرچ ہوئے ۔
مہاجر کالونی کے نام پر عسکری اسٹیبلشمنٹ اربوں روپے قومی خزانے سے نکال رہی ہے اور یہ عمل ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے ۔
مہاجر کالونی منصوبہ پچاس سال پہلے بنائی گئی جو ہنوز جاری ہے اور عوامی ٹیکس کے پیسوں کو بے دردی سے لوٹا جارہا ہے۔جبکہ اصل میں کالونیوں کا وجود نہیں ہے۔