گلگت (نمائندہ کاشگل نیوز)
عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے مارچ کے آخری ہفتے گلگت بلتستان قومی جرگہ بلانے کا اعلان کردیا۔
اتوار کے روز گلگت کے ایک مقامی ہوٹل میں ا عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کا "ورکرز کنونشن ” کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف پارٹیوں کے رہنماوں سمیت ورکرز نے سینکڑوں کی تعداد شرکت کی۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے رہنماوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی بنیادی حقوق کی بحالی سمیت ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کو حل کرانے کے لئے مارچ کے آخری ہفتے گلگت بلتستان سطح پر گلگت بلتستان قومی جرگہ بلایا جائے گا جس میں قوم فیصلہ کرے گی کہ مستقبل میں کیا کرنا ہے۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان ایڈوکیٹ نے کہا کہ موجودہ اسمبلی ڈمی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان میں ایک خودمختار آئین ساز اسمبلی کے لئے فی الفور انتخابات کرائے جائیں۔
عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر کامریڈ باباجان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام اس اہم خطے میں بس رہے ہیں ہماری نوجوانوں کو اپنی طاقت منوانا ہوگا۔
کنونشن میں مقررین نے قرارداد پاس کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں ایک خودمختار آئین ساز اسمبلی کے لئے انتخابات کرائے جائیں اور غیرقانونی تمام لیزز کو فی الفور ختم کئے جائیں۔ اس کے علاوہ سوسٹ پورٹ کو کسٹم فری قرار دیا جائیں۔
شرکاء کنونشن نے حکومت کو باور کراتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین اور رہنماوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا تو شدید ردعمل دیں گے۔
کنونشن کے آخر میں متفقہ طور پر قرارداد بھی پیش کیا گیا جس کو شرکاء کنونشن نے ہاتھ اٹھا کر تائید کی۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن میں گلگت بلتستان گرینڈ قومی جرگہ کے حوالے سے پیش کردہ قرارداد
١۔ موجودہ ڈھکوسلہ اسمبلی کی جگہ خودمختار آئین ساز اسمبلی کا قیام، تاکہ خودمختار اسمبلی کے ذریعے موجودہ نوآبادیاتی انتظامی ڈھانچے کو ختم کرکے گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی انسانی،جمہوری،معاشی، سماجی اور سیاسی حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
٢۔ گلگت بلتستان کی تمام اراضیات، نالہ جات، پہاڑ، جنگلات،گلیشیرز، چشمے یہاں کے مقامی باشندوں کی ملکیتی ہیں لہذا موجودہ سہولت کار اسمبلی کے ذریعے کسی نام نہاد لینڈ ایکٹ کے نام پہ عوامی ملکیتی اراضیات پہ ریاستی قبضے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
٣۔ گلگت بلتستان میں افسرشاہی کی بادشاہی اخراجات اور عیاشیوں کا مکمل خاتمہ کرکے کل سالانہ بجٹ کا 80 فیصد اور اندرونی وسائل کو عوام کی بنیادی ضروریات زندگی مفت تعلیم، مفت صحت، بجلی، پانی، تیزترین انٹرنیٹ اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے استعمال میں لانا۔
۴۔گلگت بلتستان میں پائے جانے والی معدنیات کی لوٹ مار کے لئے جاری کردہ تمام لیزز کو منسوخ کرکے ان معدنیات پہ مقامی عوام کی اجتماعی ملکیت تسلیم کرنا۔
۵ ۔ سوست بارڈر پہ غیر آئینی طور پہ قائم کسٹم چوکی کا خاتمہ کرکے گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون قرار دینا۔
٦۔ گلگت بلتستان کی تجارت، کاروبار، روزگار اور وسائل دولت پہ قابض تمام غیر مقامی کمپنیوں کی گلگت بلتستان میں کاروباری سرگرمیوں پہ مکمل پابندی لگانا۔
٧۔ دیامر بھاشا ڈیم کی 75% رائلٹی اور 100% ملازمتوں میں جبکہ داسو ڈیم کی 50% رائلٹی اور ملازمتوں مین حق لینا۔
٨۔ گلگت بلتستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تمام قدیم تجارتی راستے بحال کرنا۔
٩۔ گلگت بلتستان میں محنت کش عوام کی راج کو یقینی بنانے کے لئے ضلع اور تحصیل سطح پہ مقامی منتخب نمائندوں کے ذریعے مقامی خوداختیاراتی حکومتیں( local self government’s) قائم کرنا۔
١٠۔ جی بی میں کام کرنے والی تمام بنکوں و مالیاتی اداروں میں جمع ھونے والی کل سرمایہ کو صرف جی بی کے نوجوانوں اور چھوٹے تاجروں کو فراہم کرنے کا پابند کرنا۔
عوامی ایکشن کمیٹی اس قومی بیانیہ پہ گرینڈ قومی جرگہ کو اعتماد میں لینے کے بعد اس قومی بیانیہ پہ عمل درآمد کے لئے عوامی مزاحمتی تحریک کو تیز تر کرے گی۔
Share this content:



Post Comment