بلوچ مغوی خاتون بازیاب ، دھرنا ختم ، بند شاہراہیں کھول دی گئیں

بلوچستان کے علاقے خضدار میں مغوی بلوچ خاتون اسماجتک کی بازیابی کیلئے 3 دنوں سے جاری دھرنا گذشتہ شب ختم کردیا گیا۔

دھرنے کے اختتام کے اعلان کے بعد تین دنوں سے بند شاہراہ کھول دی گئیں جہاں سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں رکی ہوئی تھیں جب کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ پھنسے ہوئے تھے۔

دھرنے کے اختتام کا اعلان اس وقت کیا گیا جب مغوی کو بازیاب کرنے کے بعددھرنا گاہ لاکر لواحقین کے حوالے کردیا گیا۔

اس سے قبل اسما بلوچ کوزہری سے اغوا کاروں کے چنگل سے بازیاب کرانے کے بعد عدالت پیش کیا گیا اور بعدازاں د ھرنا گاہ میں لواحقین کے حوالے کیا گیا جہاں انہوں نے اپنے اوپر کئے گئے مظالم سے لوگوں اور میڈیا کو آگاہ کیا۔

دھرنا گہا پہنچنے سے قبل اسما بلوچ کو عدالت میں پیش کردیا گیا جہاں انہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کروادیا تھا۔

عدالت نے اسما کو ان کی رضامندی سے خاندان کے حوالے کرنے کی اجازت دیدی تھی۔

اسما بلوچ نے دھرنا گاہ میں شرکاء سے رقت آمیز گفتگو کی،اس کی آواز نہیں نکل پارہی تھی،صدمے کا شکار تھی جس کی حالت دیکھ کر سب آبدیدہ ہوگئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر پر رات کے 2 بجے حملہ کیا گیا۔ میرے گھر والوں کو مارا پیٹاگیا اور مجھے اغوا کیاگیا ۔

اسما نے کہا کہ میرے منہ پر پٹی باندھی گئی ، میرا گلا دبایا گیا اور گاڑی کے ڈکی میں ڈال کر لے جایا گیا ۔

انہوںنے کہا کہ مجھ پر تشدد ہوا تھا جس سے میں بے ہوش ہوگئی تھی۔

ان کا کہناتھا کہ مجھے ویران جگہ پر گھر میں رکھا گیا اور مجھ سے زبردستی بیان دلوایا گیا۔

اسما جتک نے کہا کہ مجھے کہاگیا کہ آپ کے والد اور بھائیوں کو قتل کردیں گے ۔انہوں نے مجھے دھمکی دیکر بیان دلوانے پر مجبور کیا گیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا پیا، کرب کے دن گزاری ۔ مجھے کہاگیا کہ عدالت میں ہمارے ساتھ رشتہ ہونے کا بیان دینا ۔

آخر میں انہوں نے عوام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے میری بازیابی کیلئے جدوجہد کی، دھرنا دیا۔ میں آج ان کے چنگل سے آزاد ہوچکی ہوں اور یہ آپ سب کی مرہون منت ہے

دھرنا گاہ سے اسما بلوچ کے بھائی عطاللہ جتک نے اپنے بہن کی بازیابی کیلئے سب کا شکریہ اداکیا اور تین دنوں سے شاہراہ پرپھنسے ہوئے لوگوں سے معافی مانگی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے