گلگت : دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کیلئے احتجاجی مظاہرہ

گلگت(نمائندہ کاشگل نیوز)

 

گلگت بلتستان میں قراقرم نیشنل موومنٹ ضلع نگر اور عوامِ شینبر نگر کی جانب سے آج بروزہفتہ کو ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

احتجاجی مظاہرہ کا مقصد دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین سے اظہارِ یکجہتی، "حقوق دو، ڈیم بناؤ” تحریک کی حمایت، ضلع نگر میں ناقص تعلیمی نظام، اسپتالوں میں ڈاکٹروں اور ادویات کی کمی، لینڈ ریفارمز ایکٹ کے نام پر گلگت بلتستان کے پہاڑوں اور زمینی وسائل پر قبضے، اور شینبر میں نیٹ ورک کی عدم دستیابی کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔

احتجاج کے اختتام پر درج ذیل متفقہ قرارداد پیش کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ان مسا ئل کے فوری حل کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کی دیامر ڈیم پر ملکیت تسلیم کرتے ہو ئے متاثرین کو فوری طور پر ان کے جائز حقوق دیے جائیں اور ان کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں ضلع نگر کے ناقص تعلیمی نظام پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر تعلیمی نظام کو بہتر بنائے، اساتذہ کی کمی کو پورا کرے، اور تعلیمی اداروں کو جدید سہولیات فراہم کرے۔

ضلع نگر کے اسپتالوں میں ڈاکٹروں اور ادویات کی شدید کمی پر احتجاج کرتے ہوئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی تعیناتی کرے اور ضروری ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات دستیاب ہوں۔

ہم لینڈ ریفارمز ایکٹ کو گلگت بلتستان کابینہ کی جانب سے خفیہ طریقے سے منظور کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ ایکٹ عوام کو ان کی زمینوں، معدنیات اور قدرتی وسائل سے محروم کرنے کی سازش ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت اس ایکٹ کو فوری طور پر واپس لے۔

مقررین کا کہنا تھاکہ ایس سی او (SCO) گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ کی فراہمی کا ذمہ دار ادارہ ہے، جو سالانہ اربوں روپے کا فنڈ وصول کرتا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ SCO فوری طور پر شینبر نگر میں بلا تعطل انٹرنیٹ فراہم کرے، بصورت دیگر عوام قانونی چارہ جوئی پر مجبور ہوں گے۔

ضلع نگر میں ڈسٹرکٹ انتظامیہ اور پی ڈبلیو ڈی عوام کے فنڈز کو اپنے اکاؤنٹس میں رکھ کر غریب عوام کو زمینوں کے معاوضے اور کمپنسیشن نہیں دے رہی۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام نگر کو فوری طور پر معاوضے اور کمپنسیشن فراہم کیے جائیں۔

چائنا بارڈر پاس کے لیے غیر قانونی شرط کا خاتمہ: چائنا بارڈر پاس کے لیے 50 لاکھ روپے بینک اسٹیٹمنٹ کی شرط غیر قانونی اور ظالمانہ ہے۔ یہ اقدام نوجوانوں کے روزگار کے مواقع کو محدود کرنے کے مترادف ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ شرط فوری طور پر ختم کی جا ئے اور گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو آزادانہ طور پر کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے ۔

قراقرم نیشنل موومنٹ اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔ اگر حکومت نے ان مطالبات کو سنجیدگی سے نہ لیا تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جا ئے  گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے