بلوچستان نیشنل پارٹی کی لانگ مارچ کے پیش نظرکوئٹہ کے تمام داخلی راستے کنٹینرزلگاکر بند کر دیئے گئے ہیں۔جبکہ کوئٹہ ، خضدار سمیت بلوچستان کے متعدد علاقوں میں موبائل فون سروسز اور انٹرنیٹ معطل کردیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں بی این پی کے قائد سردار اختر مینگل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ پرامن لانگ مارچ کے لیے ہماری وابستگی کے باوجود، ہماری آواز کو دبانے کی کوشش میں خضدار سے کوئٹہ جانے والی سڑکوں اور تمام مرکزی داخلی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
لیکن یہ جان لیں کہ انشاء اللہ کوئی کنٹینر ہمیں نہیں روک سکتا۔ آج بلوچ قوم متحد ہو کر دنیا کو دکھائے گی کہ جب ہماری خواتین اور بچوں کو ہراساں کیا جاتا ہے تو اس کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
اس سے قبل اختر منگل نے لانگ مارچ کے حوالے سے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا تھا جس میں انہوں نے بلوچستان کے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ لانگ مارچ کا نہ کہ صرف استقبال کریں بلکہ رمضان کے بابرکت مہینے میں افطاری کا انتظام اپنی جسارت کے مطابق کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی قبائلی و سیاسی پارٹیوں کامسئلہ نہیں ہے ، یہ صرف اور صرف بلوچ قوم کی ننگ و ناموس کا مسئلہ ہے اور ہمیں اتحاد و اتفاق سے آگے بڑھنا ہے۔
واضع رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ اور سمی دین سمیت دیگر خواتین کی تضحیک آمیز و غیر قانونی حراست کوبلوچ قوم کی ننگ و ناموس پر ریاستی حملہ قرار دے کر خلاف بی این پی کے قائد اختر مینگل آج بروز 28 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا ۔
28 مارچ کے لانگ مارچ پر حکومتی ردعمل پر گذشتہ روز اختر مینگل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ خضدار میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنوں اور سینئر رہنماؤں کو ہراساں کیا جارہا ہے اور ان کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ انہیں موجودہ ڈپٹی کمشنر کی طرف سے براہ راست دھمکیاں مل رہی ہیں اور انہیں خبردار کیا جا رہا ہے کہ وہ کل کے پرامن لانگ مارچ میں شرکت نہ کریں۔
اختر مینگل نے کہا کہ آئیے بالکل واضح ہو جائیں کہ یہ مارچ غیر متشدد ہے اور اس کا واحد مقصد جبری گمشدگیوں اور ہماری ماؤں اور بہنوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنا ہے۔اس مارچ میں شامل ہونے والے کسی بھی سیاسی جماعت کے رکن کے خلاف ہراساں کرنے، حراست میں لینے یا طاقت کا استعمال کیے جانے والے کسی بھی عمل پر توجہ نہیں دی جائے گی۔ نتائج کی تمام تر ذمہ داری ان دھمکیوں کو جاری کرنے اور ان جابرانہ ہتھکنڈوں کو انجام دینے والوں پر عائد ہوگی۔ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم انصاف کے لیے مارچ کر رہے ہیں۔
خیال رہے بلوچستان بھر میں انٹرنیٹ سروس کو معطل کردیا گیا ہے۔ کوئٹہ، خضدار، نوشکی سمیت دیگر شہروں میں انٹرنیٹ سروس بندش سمیت موبائل سگنلز کو محدود کردیا گیا ہے۔