مظفرآباد ( کاشگل تحقیقاتی رپورٹ)
پاکستانی جموں کشمیر کے حکمرانوں نے 6 سال میں اپنی مراعات میں خوفناک حد تک اضافہ کیا ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیرکی ریاستی حکومت مظفر آباد کی 2023 کے سروے کے مطابق جموں و کشمیر کی آبادی 27 لاکھ ہے جن میں سے ایک لاکھ 30 ہزار لوگ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر گزارا کرتے ہیں۔اورساڑھے 14 فیصد جموں وکشمیر میں بیروزگاری ہے ۔
جموں وکشمیر میں سوشل پروٹیکشن کے نام سے ایک الگ پروگرام شروع کیا گیا جس کیلئے تقریباً ایک لاکھ درخواستیں جمع ہوئیں جس میں سے بھاری تعداد میں درخواستیں ایسے لوگوں کی تھیں جو سوشل پروٹیکشن پروگرام کے معیار پر پورا نہیں اترتے ۔ ابھی اس معاملے کی چھان بین ہورہی ہے ۔تقریباً ایک لاکھ اڑتالیس ہزار خاندان سوشل پروٹیکشن پروگرام پر انحصار کرنے لگا ہے۔
جموں وکشمیر کا غیر ترقیاتی بجٹ دو کھر ب بیس ارب روپے ہے ۔ حکومت کی جانب سے غیر ترقیاتی بجٹ میں 19 ارب روپے کا خسارہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔اب یہ 2021 ارب روپے آتا کہاں سے ہے اور خرچ کہاں ہوتا ہے ۔2001 ارب روپے جموں وکشمیر اپنی ٹیکسز سے جمع کرتا ہے ۔حکومت نے رواں سال کیلئے کل ملا کر 96 ارب آمدن کا تعین کررکھا ہے ۔دوسرا بڑا شیئرحکومت پاکستان کی جانب سے ویری ایبل گرانٹ ہے ۔ 105 ارب کی گرانٹ اس بار اسٹیمیٹڈ ہے ۔اور یہ دو سو ارب روپے بنتا ہے ۔
اب یہ اتنی بڑی رقم کہاں خرچ ہوتی ہے ۔ جس میں سے 48 ارب روپے تنخواہوں کی مد میں خرچ کی جاتی ہیں۔41 بلین روپے الائونسز پر خرچ کئے جاتے ہیں ۔ ؛پنشن کیلئے 43 بلین روپے جاری کئے جاتے ہیں۔کل ملا کر 132 ارب روپے بنتے ہیں ۔مسیلنس گرانٹ21 ارب روپے ، آٹے پر سبسڈی ساڑھے 23 ارب روپے ،ہیلتھ ،میں عام عوام کیلئے ایک ارب کی ادویات، بیوروکریٹس کیلئے 340 ملین کی ادویات منگوائی جاتی ہیں،کل ملا کر ایک سو 80 ارب روپے بنتے ہیں ۔جو 121 ارب روپیہ بچ گیا ہے یہ کہاں خرچ ہوگا اس کا کسی کو کوئی علم نہیں۔
سابق وزرائے اعظم کو 3 ہزار سی سی سرکاری جیپ، 3 پولیس اہلکار، ایک ڈرائیور اور اسسٹنٹ کی منظوری دی گئی۔
کاشگل نیوزذرائع نے مزید کہا کہ 30 نومبر2023 کو اسمبلی میں 7 بل آئے جس میں ایک بل سابق وزرائے اعظم کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل پیش کیا گیا ۔15 دسمبر 2023 کو نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سابق وزرائے اعظم کو اتنی مراعات کیوں دی جاری ہیں ۔ وہ پانچ سال کیلئے منتخب ہوکرآتے ہیں نہ کہ ان کی چالیس سالہ خدمات کے عوض انہیں پنشن یا تنخواہیں دی جارہی ہیں۔
سابق وزرائے اعظم کو 3 ہزار سی سی سرکاری جیپ 3 پولیس اہلکار، ایک ڈرائیور اور بی 16 کا اسسٹنٹ دیا گیا۔
نئے قانون کے مطابق سابق وزرائے اعظم کو 3 ہزار سی سی سرکاری جیپ 3 پولیس اہلکار، ایک ڈرائیور اور بی 16 کا اسسٹنٹ دیا گیا ہے جبکہ پرانے قانون کے مطابق ان کو 1800 سی سی گاڑی اور بی 11 کا اسسٹنٹ تھا ۔اب انہوں نے یہ کیا ہے کہ جتنے بھی سرکاری گیسٹ ہاؤس ہیں وہاں پر سابق وزرائے اعظم کو مفت رسائی حاصل ہوگی۔
2023 میں مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما وقار نور نے اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی حمایت کیساتھ ایک بل پیش کیا جو کہ عوام کے رد عمل کی وجہ سے پاس نہیں ہو سکا اس میں انہوں نے وزراء کے ڈیلی الاؤنس میں 5 ہزار تک کے اضافے کی ڈیمانڈ کی تھی اس کے علاوہ تنخواہوں میں ایک لاکھ کے اضافے کی ڈیمانڈ تھی۔
سابق وزرائے اعظم کو سرکاری خزانے سے 50 ہزار گھر کا کرایہ بھی ملتا ہے جبکہ ان کے اپنے دو، تین گھر مظفرآباد اور اسلام آباد میں موجود ہیں۔
سابق وزرائے اعظم کو سرکاری خزانے سے 50 ہزار گھر کا کرایہ بھی ملتا ہے جبکہ ان کے اپنے دو، تین گھر مظفرآباد اور اسلام آباد میں موجود ہیں لیکن 50 ہزار کرایہ لینے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔ گاڑی کیلئے ساڑھے چار سو لیٹر پٹرول بھی دیا جاتا ہے ۔
جن لوگوں کو عوام کی جانب سے ووٹ دے کر منتخب کیا جاتا ہے وہ عوام کو سہولیات دینے کے بجائے اپنی مراعات حاصل کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ عوام میں بے چینی کی صورتحال ہے اگر آج بھی صورتحال کو سمجھ لیا جائے تو بہت حد تک جموں وکشمیر کے معاملات ٹھیک ہو سکتے ہیں۔