انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور نے دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے۔
اپنے خطاب میں پہلے انہوں نے مسلح افواج اور قوم کو مبارک باد دی۔
نریندر مودی کہ ’انڈیا پر دہشتگردوں کا حملہ ہوا تو منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہم اپنے طریقے سے، اپنی شرطوں پر جواب دے کر رہیں گے۔ ہر اس جگہ جا کر کارروائی کریں گے جہاں سے دہشتگردی کی جڑیں نکلتی ہیں۔ انڈیا کوئی بھی ایٹمی بلیک میل نہیں سہے گا۔۔۔ ہم دہشتگردی کی سرپرست سرکار اور آقاؤں کو الگ نہیں دیکھیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی فوج اور سرکار جس طرح دہشتگردی کی معاونت کر رہے ہیں وہ ایک دن پاکستان کو ہی ختم کر دے گا۔‘
’پاکستان کو اگر بچنا ہے تو اسے اپنے دہشتگردی کے انفراسٹرکچر کا صفایا کرنا ہی ہوگا۔ اس کے علاوہ امن کا کوئی راستہ نہیں۔‘
مودی نے کہا کہ ’تجارت اور دہشتگردی ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔ پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا۔‘
’اگر پاکستان سے بات ہوگی تو دہشتگردی پر ہی ہوگی۔ اگر پاکستان سے بات ہوگی تو پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر پر ہی ہوگی۔‘
انہوںنے کہا کہ پاکستان نے انڈیا میں شہری علاقوں کو نشانہ بنایا مگر ان ڈرون اور میزائل حملوں کو فضائی دفاعی نظام نے ناکام بنایا گیا۔
قوم سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تیاری سرحد پر وار کی تھی لیکن انڈیا نے پاکستان کے سینے پر وار کر دیا۔‘
’انڈیا کے ڈرونز اور میزائلوں نے پاکستانی فوج کے ایئربیسز کو نقصان پہنچایا جس پر پاکستان کو بہت گھمنڈ تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پہلے تین دنوں میں ہی ’انڈیا نے پاکستان کو اتنا تباہ کر دیا جس کا اسے اندازہ نہیں تھا۔ انڈیا کی کارروائی کے بعد پاکستان بچنے کے راستے ڈھونڈنے لگا۔ پاکستان دنیا بھر میں تناؤ میں کمی کا مطالبہ کر رہا تھا۔ اور پوری طرح پٹنے کے بعد اسی مجبوری میں 10 مئی کی دوپہر کو پاکستانی فوج نے ہمارے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا۔‘
’تب تک ہم دہشتگرد کے انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر تباہ کر چکے تھے۔۔۔ اس لیے جب پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ آگے کوئی دہشتگردی کا حملہ یا کارروائی نہیں کی جائے تو انڈیا نے بھی اس پر اتفاق کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پاکستان کے دہشتگردی کے ٹھکانوں پر اپنی جوابی کارروائی کو ابھی صرف روکا ہے۔
’آنے والے دنوں میں ہم پاکستان کے ہر قدم کو اس پیمانے پر ناپیں گے کہ وہ کیا رویہ اپناتا ہے۔‘
انڈیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ آپریشن سندور کے تحت پاکستان میں فضائی حملوں کے ذریعے 100 سے زیادہ دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’جب پاکستان میں دہشتگردی کے اڈوں پر انڈیا کے میزائلوں نے حملہ بولا، انڈیا کے ڈرونز نے حملہ بولا تو دہشتگردی کی عمارتیں ہی نہیں بلکہ ان کا حوصلہ بھی منہدم ہوگیا۔‘
ان کا دعویٰ تھا کہ ’بہاولپور اور مریدکے جیسے دہشتگردی کے ٹھکانے، ایک طرح سے عالمی دہشتگردی کی یونیورسٹیاں رہی ہیں۔ دنیا میں کہیں پر بھی جو بڑے دہشتگردی کے حملے ہوئے ہیں، چاہے نائن الیون ہو، چاہے لندن ٹیوب حملے ہوں یا انڈیا میں جو بڑے حملے ہوئے ہیں، ان سب کے تار کہیں نہ کہیں دہشتگردی کے انھی ٹھکانوں سے جڑتے رہے ہیں۔‘
’دہشتگردوں نے ہماری بہنوں کا سندور اجاڑا تھا۔ اس لیے انڈیا نے دہشتگردی کے یہ ہیڈکوارٹر اجاڑ دیے ہیں۔‘
مودی نے کہا کہ ’انڈیا کے ان حملوں میں 100 سے زیادہ خطرناک دہشتگردوں کی ہلاکت ہوئی۔
’دہشتگرد گذشتہ کئی دہائیوں سے کھلے عام پاکستان میں گھوم رہے تھے جو انڈیا کے خلاف سازشیں کرتے تھے۔ انھیں انڈیا نے ایک جھٹکے میں ختم کر دیا۔ انڈیا کی اس کارروائی سے پاکستان بوکھلا گیا تھا۔ اسی بوکھلاہٹ میں اس نے دہشتگردی کے خلاف انڈیا کی کارروائی کا ساتھ دینے کی بجائے پاکستان نے انڈیا پر ہی حملہ کرنا شروع کر دیا۔‘
نریندر مودی نے مزید کہا کہ آپریشن سندور کے تحت انڈین افواج نے پاکستان میں دہشتگردی کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پہلگام میں دہشتگردوں نے جو ظلم کیا، اس نے ملک اور دنیا کو خوف میں مبتلا ہے۔ معصوم سیاحوں کو مذہب پوچھ کر ان کے خاندان کے سامنے، بچوں کے سامنے بے رحمی سے مارا گیا۔ یہ دہشتگردی کا بدترین چہرہ تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ملک میں اتحاد کو توڑنے کی کوشش تھی۔‘
نریندر مودی نے کہا کہ اس حملے کے بعد تمام حلقے دہشتگردی کے خلاف کارروائی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ ’ہم نے مسلح افواج کو پوری چھوٹ دی تھی۔ آج ہر دہشتگرد اور ان کا سہولت کار جان چکا ہے کہ ہماری بہنوں، بیٹیوں کے ماتھے سے سندور ہٹانے کا انجام کیا ہوتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے احتساب کے لیے آپریشن سندور ضروری تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’انڈین افواج نے پاکستان میں دہشتگردی کے ٹھکانوں پر، ان کے ٹریننگ سینٹرز پر حملہ کیا۔‘
’دہشتگردوں نے اپنے خوابوں میں بھی نہیں سوچا تھا کہ انڈیا اتنا بڑا فیصلہ لے سکتا ہے لیکن جب ملک ایک ہوتا ہے اور نیشن فرسٹ کے جذبات سے بھرا ہوتا ہے تو فولادی فیصلے لیے جاتے ہیں۔‘
Post Comment