میرپور ( کاشگل نیوز)
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کی تحصیل ڈڈیال میں گزشتہ شب جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما اور مقامی ایکشن کمیٹی کے سرکردہ رکن اسرار احمد کو گرفتار کرنے کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
مظاہرین نے پلاک اور راجدھانی کے مقامات پر سڑکیں بند کر رکھی ہیں اور اسرار احمد کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
پولیس نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر اطلاع دی ہے کہ پولیس نے ملکی سلامتی، حکومت پاکستان، پاکستان آرمی کے خلاف سوشل میڈیا پر توہین آمیز پوسٹیں اپلوڈ کرنے میں ملوث ملزم اسرار احمد ولد محمد ریاست سکنہ موہڑہ کنیال کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف سائبر کرائم کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع ہے۔ جس کو آج مجسٹریٹ کے پاس پیش کیا جائے گا۔
اسرار احمد کے خلاف درج ایف آئی آر بھی منظر عام پر آگئی ہے۔ ایف آئی آر کا متن اور دفعات متضاد ہیں۔ متن پولیس کے دعوؤں کی تصدیق نہیں کررہا ہے۔ اسرار احمد کے خلاف یہ ایف آئی آر سرکار کی مدعیت میں غداری اور سائبر قوانین کی دفعات کے تحت درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں 124اے(غداری) اور سائبر قوانین کی دفعات 489وائے، 500 ، 501، 505 شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پولیس کانسٹیبل ذیشان مجید کو سوشل میڈیا مانیٹرنگ کے دوران معتبر ذرائع سے اطلاع ملی کہ اسرار احمد نے اپنے فیس بک اکائونٹ سے مسلح افواج پاکستان، اور حکومت و حکمرانوں کے خلاف پوسٹیں اپ لوڈ کر رکھی ہیں۔ پڑتال پر مذکور کی آئی ڈی سے ’’فوج جیتے یا ہارے، چور کو چور کہیں گے، دو قومی نظریہ نے ہندوستان ہی نہیں مسلمانوں کو بھی تقسیم کر کے بدترین جہالت میں دھکیلا ہے۔‘‘ وغیرہ۔
متن میں کہا گیا ہے کہ مذکور نے یہ پوسٹیں 16 مئی کو اپ لوڈ کیں۔ اس طرح مذکور نے مسلح افواج اور حکومتی ذمہ داران اور ملکی سلامتی کے خلاف توہین آمیز نفرت انگیز پوسٹ اپلوڈ کی ہیں۔ لہٰذا مذکورہ کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ایف آئی آر میں جو متنازعہ یا قابل تعزیر پوسٹ کے الفاظ شامل کیے گئے ہیں۔ اس میں فوج اور قومی سلامتی کی توہین کا کوئی پہلو تو شامل نظر نہیں آتا۔ لگتا ہے پوسٹ پڑھنے والے کی اپنی علمی قابلیت کافی کمزور ہوئی، جس وجہ سے اسے کچھ سمجھ نہیں آئی۔ پوسٹ میں حکمرانوں کو البتہ چور کہا گیا ہے اور یہ بھی بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ فوج کے جیتنے یا ہارنے سے حکمرانوں کے خلاف لڑائی ترک نہیں کی جائے گی۔ اب اس میں توہین کا پہلو کہاں سے نکلا، یا نکالا گیا، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔
ایف آئی آر میں ایک اور پوسٹ کے الفاظ بھی شامل کیے گئے ہیں، جس میں دو قومی نظریے پر تنقید کی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ دو قومی نظریے نے صرف ہندوستان (یعنی برصغیر) کو ہی تقسیم نہیں کیا، بلکہ مسلمانوں کو بھی تقسیم کر کے بدترین جہالت میں دھکیل دیا ہے۔
یہ بات بھی کہیں قومی سلامتی، افواج پاکستان، یا ملک پاکستان کے خلاف نہیں ہے۔ یہ ایک مصنوعی نظریے پر تنقید کی گئی ہے، یا سوال اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
جعل سازی کی بنیاد پر مقدمہ بازی کرنے کا سلسلہ ترک ہونا چاہیے۔ آزادی اظہار رائے پر اس طرح کے پابندیاں اور قید و بند جیسے اقدامات بہرحال طاقتوروں کے لیے حمایت کی بجائے نفرت کو ہی ابھاریں گے۔ اسرار احمد کو رہا کیا جائے اور بے بنیاد مقدمہ قائم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
Post Comment