عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنمائوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے گلگت بلتستان کے قومی ایشوز جن میں گلگت بلتستان کی شناخت ، زمینوں ، جنگلات ، معدنیات سیاحتی مقامات ، سوست بارڈر سمیت دیگر عوامی مسائل کو لیکر ایک قومی جرگے کی کال دی تھی جوکہ 24 اور 25 مئی کو ہونا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرینڈ قومی جرگہ بلانے کا مقصد کیا تھا اور اسکی ضرورت کیوں محسوس ہوئی اس حوالے سے ہم اپنی پوری قوم کو پوری دنیا کو بتانا چاہتے ہیں اور ان کٹھ پتلی حکمرانوں کو بھی بتانا چاہتے ہیں کہ جو عوامی نمائندگی کا دعویٰ کرکے گلگت بلتستان کے وسائل کی لوٹ مار میں بحیثیتِ سہولت کار قوم کے مجرم اور غدار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گرینڈ قومی جرگے کا پہلا ہدف گلگت بلتستان کی قوم کو متحد کرنا اور قومی یکجہتی کا قیام تھا جہاں ہم اپنے تمام تر اختلافات ، تعصبات اور وابستگیوں سے بالاتر ہوکر اپنے قومی مسائل کے حل کیلئے ایک قوم بننے کا عہد کریں۔
ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں نے کہا کہ گرینڈ قومی جرگے کا دوسرا ہدف گلگت بلتستان کے دیرینہ ایشوز جن میں گلگت بلتستان کی حیثیت کا تعین جو کہ اٹھہتر سالوں سے لٹکا ہوا ہے اس پر قوم کو ایک بیانیے پر متفق کرنااور گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت اور عالمی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک آئین ساز اسمبلی کا قیام جوکہ ہمارا بنیادی حق ہے اس کیلئے قوم کو اعتماد میں لینا تھا۔
گرینڈ جرگے کا اگلا ہدف لینڈ ریفارم ایکٹ ، فنانس ایکٹ ، گرین ٹورازم ، مائننگ ایکٹ ، سوست بارڈر ، قدیم تجارتی راستوں کی بندش ، دیامر ڈیم متاثرین کے مطالبات سمیت دیگر عوامی و قومی ایشوز پر قوم کی رائے لیکر ایک قومی موقف سامنے لانا تھا تاکہ گلگت بلتستان کے قومی و قدرتی وسائل کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔
گرینڈ جرگے میں گلگت بلتستان کے عوامی مسائل سے متعلق تمام اضلاع کی قیادت اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہر ڈویژن اور ضلعے کے مقامی مسائل پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری دینا تھا تاکہ گلگت بلتستان کے عوامی مسائل کو ہر ضلعے کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دیکر انکے حل کیلئے اقدامات اٹھانا تھا۔
اب سوال ہمارا کٹھ پتلی حکمرانوں اور ان کے آقاؤں سے ہے کہ اس ایجنڈے میں کونسی ایسی بات تھی جو کسی ریاست مخالف اور ریاست کی کمزوری کا باعث تھی ؟؟؟
انہوں نے کہا کہ جس طرح حکومت کی طرف سے جرگے کے اعلان کے بعد سے ہی اس عوامی مومنٹ کو دبانے کیلئے اقدامات کئے گئے رابطہ مہم کیلئے عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین کو ایک ضلعے سے دورے ضلعے تک جانے پر پابندی عائد کی گئی اور جسطرح گرفتاریوں اور تشدد کا سلسلہ شروع کیا گیا اس سے پوری قوم یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ آیا گلگت بلتستان کی عوام کے اتحاد اور ملی یکجہتی سے حکومت ، اداروں یا ریاست کو کوئی خطرہ ہے اور کیا حکومت اور ریاست گلگت بلتستان کی عوام کو تقسیم اور منتشر رکھنا چاہتی ہے اور لڑاؤ اور حکومت کرو اور وسائل لوٹو کی پالیسی حقیقت ہے ؟؟؟؟؟؟؟ یہ سوال اب گلگت بلتستان کے ہر باشعور نوجوان کے زہن میں اٹھ رہا ہے اور اسکا جواب حکمرانوں کو دینا پڑیگا ۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت کو ایک بے بنیاد ایف آئی آر کی بنیاد پر پابند سلاسل کیا گیا اور جن نعروں کو بنیاد بناکر گرفتاریاں کی گئی ہیں کیا یہ حکومت ثابت کر سکتی ہے کہ کس قانون اور آئین کے تحت ان قائدین پر غداری کے مقدمات قائم کئے گئے ہیں ؟ایک طرف ریاست پاکستان کے حکمران اور ادارے واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ یہ خطہ متنازع ہے تو پھر غداری کے مقدمات کس بنیاد اور قانون کے تحت قائم کئے گئے ہیں جبکہ پاکستان کے آئینی صوبوں کے اندر اس سے زیادہ سخت نعرے کھلے عام لگائے جارہے ہیں۔
ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں نے کہا کہ حکومت اور ان کے آلہ کاروں کے ذریعے یہ میڈیا پر پروپیگنڈہ بھی کیا جارہا ہے کہ چند قوم پرست ریاست مخالف سرگرمیاں کر رہے ہیں تو ہم واضح کریں کہ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی عوام کا ایک اتحادی پلیٹ فارم ہے اور یہ گلگت بلتستان کے ہر غریب ، مزدور اور مجبور کی آخری امید ہے اس فورم میں ہر سیاسی ، مذہبی قومی جماعت اور ہر سیاسی سماجی ، تجارتی تنظیم سمیت چالیس سے زائد اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہے حکومتی مشینری اس قومی پلیٹ فارم کو عوام کی نظروں میں کمزور کرنے اور اپنی لوٹ مار کا راستہ صاف کرنے کیلئے اسطرح کے بے بنیاد پروپیگنڈے کر رہی ہے کیونکہ عوامی ایکشن کمیٹی ہر دور میں حکمرانوں کے عوام دشمن اقدامات اور وسائل کی لوٹ مار کے راستے میں دیوار بن کے کھڑی رہی ہے اور انشاللہ ہمیشہ رہیگی ۔
انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین کی گرفتاری کے بعد جسطرح آپ سب نے دیکھا گلگت بلتستان کے ہر مکتب فکر ، سیاسی مذہبی قیادت ،سول سوسائٹی، یوتھ ، علماء کرام ، طلبہ سب کی طرف سے عوامی ایکشن کمیٹی اور انکی قیادت سے اظہار یکجہتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ اور مطالبات کی مکمل حمایت اور اسے قومی کی آواز قرار دیا گیا اور پاکستان کے تمام شہروں،کشمیر اور دنیا بھر میں سینکڑوں مقامات پر عوامی ایکشن کمیٹی کے حق میں اور گرفتار قائدین کی رہائی کیلئے احتجاج کا نہ رکنے والا سلسلہ جو کہ ابھی بھی جاری ہے اس سے واضح ہوا کہ حق پر کون ہے اور باطل کون ہے حکمرانوں کا پروپیگنڈا گلگت بلتستان پاکستان سمیت دنیا بھر میں بے نقاب ہوچکا ہے ۔
اور آج ہم فخر سے اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے جس مقصد اور ہدف کیلئے گرینڈ جرگے کا اعلان کیا تھا وہ حکمرانوں کے جبر و تشدد کے نتیجے میں وقت سے پہلے ہی کامیاب ہوگیا ہم قوم کو یکجا کرنا چاہتے تھے اور قوم کے دیرینہ ایشوز اور مستقبل کے خطرات سے خبردار اور آگاہ کرنا چاہتے تھے لیکن حکومت کے اقدامات نے ہمارے ہدف کو آسان کر دیا اور ہمارا پیغام گھر گھر پہنچ چکا ہے نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ دنیا بھر میں آج گلگت بلتستان کے ایشوز اجاگر ہوچکے ہیں۔
چونکہ ہماری مرکزی قیادت اور کارکنان گرفتار ہیں اور بہت سارے قائدین پر دہشت گردی کے مقدمات قائم کئے گئے ہیں بہت سارے قائدین شیڈول فور کی زد میں ہیں اور انکو گھر سے نکلنے بھی نہیں دیا جارہا ایسے میں ہماری پہلی ترجیح قائدین کی رہائی اور ان پر قائم بے بنیاد مقدمات کا خاتمہ ہے اسلئے ہم قائدین کی رہائی کیلئے بھرپور احتجاجی تحریک شروع کرینگے اور قائدین کی رہائی کے بعد جو گرینڈ قومی جرگہ ہم پہلے محدود سطح پر کرنے جارہے تھے انشااللہ اب بڑے لیول پر کرینگے ۔فی الحال تمام اضلاع کی قیادت اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد جو حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے ۔اسکے تحت 24,25 مئی کے جرگے کو موخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس تحریک کو قائدین کی رہائی کیلئے احتجاجی تحریک میں تبدیل کیا جائیگا احتجاجی کا طریقہ کار اور احتجاج کے شیڈول پر مشاورت جاری ہے بہت جلد شیڈول کا اعلان کیا جائیگا ایک مرتبہ پھر واضح کرتے ہیں کی حکمران ہوش میں آئیں قائدین کی رہائی میں جتنی تاخیر ہوگی عوام کا غم و غصہ اتنا ہی شدید ہوگا۔
آخر میں ہم گلگت بلتستان پاکستان اور دنیا بھر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین کی رہائی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کے حق میں آواز اٹھانے احتجاج کرنے والے ہر فرد ہر تنظیم ، علماء کرام ، سول سوسائٹی ، یوتھ ، طلبہ سب کا شکریہ دا کرتے ہیں اور انکے شعور اور حق گوئی کو سلام پیش کرتے ہیں۔
Post Comment