راولاکوٹ: پوسٹ گریجویٹ کالج گراؤنڈ میں اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی

راولاکوٹ ( کاشگل نیوز)

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے علاقے راولاکوٹ میں پوسٹ گریجویٹ کالج کے گراؤنڈ میں ہرطرح کے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

کہا جارہا ہے کہ صابر شہید سٹیڈیم میں بھی ہرطرح کے اجتماعات پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

ڈپٹی کمشنر پونچھ نے ایس ایس پی پونچھ کے نام جاری سرکلر میں یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ گراؤنڈ میں ہرطرح کے اجتماعات پر پابندی پر عملدرآمد کروایا جائے۔

کالج انتظامیہ کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ اجتماعات کی اجازت نہ دیں۔سکیورٹی خدشات کے پیش نظر راولاکوٹ کے تمام سرکاری و نجی تعلیم اداروں میں سکیورٹی گارڈ تعینات کرنے، گیٹ بند رکھنے اور طلبہ کو تعلیمی اداروں کے احاطہ کے اندر محدود رکھنے کی ہدایات بھی محکمہ تعلیم نے جاری کی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پولیس کو تعلیمی اداروں میں خصوصی سکیورٹی انتظامات کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

بظاہر یہ تمام اقدامات دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر کیے جا رہے ہیں، لیکن اس عمل کے ذریعے درحقیقت سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر کے بنیادی جمہوری حقوق پر قدغن لگانے اور آمرانہ طرز حکمرانی کو ترویج دینے کی کوشش ہورہی ہے۔

ابھی تک مبینہ دہشت گردی کے حوالے سے جو بھی معلومات حکومت، انتظامیہ اور پولیس نے فراہم کی ہیں، ان کے مطابق گرفتار ہونے والے مبینہ ملزمان اور پولیس آپریشن میں مارے جانے والے ملزمان کا تعلق انہی مساجد اور تنظیموں سے ہی رہا ہے، جن کی سرکاری سرپرستی آج بھی جاری ہے۔ابھی تک ان تنظیموں کی قیادتوں اور مساجد کے ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور وہ سرعام سرگرمیاں کرنے میں مصروف عمل نظر آتی ہیں۔

اسی طرح پولیس کی اپنی تحقیقات کے مطابق تمام تر مبینہ دہشت گردی کے نیٹ ورک کے تانے بانے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے وسط میں قائم لال مسجد سے جڑتے ہیں اور مرکزی ملزم مہتمم لال مسجد کا باڈی گارڈ بتایا جاتا ہے، لیکن تاحال اس کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔یوں اپنے ہی بیانات کے تحت ریاستی ادارے جنہیں دہشت گرد قرار دے رہے ہیں ان کی پناہ گاہوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی بجائے دہشت گردی کا خطرہ بتا کر ہر طرح کے پرامن اجتماعات کو روکنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

دہشت گردی کا اگر واقعی کوئی خطرہ موجود ہے تو پھر ان تمام نرسریوں اور تنظیموں سمیت اپنی ہی تفتیش میں سامنے لائے جانے والے ناموں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے اور مذہب کی بنیاد پر نوجوانوں کو استعمال کر کے مسلح کارروائیوں کے لیے تیار کرنے والے ہر عمل پر پابندی عائد کی جائے۔دہشت گردی کی آڑ میں بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں پر قدغنوں کے آمرانہ اقدامات ترک کیے جائیں۔

Share this content: