جموں و کشمیر میں سبز درختوں کی کٹائی نہ رک سکی

باغ ( کاشگل نیوز)

پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ٹمبر مافیا کا راج قائم ہے ، سبز درختوں کی کٹائی نہیں رک سکی۔

حکومت وقت کی ملی بھگت سے سبز درختوں کو ایک چال کے ساتھ جلا کر ڈیمج کیا جاتا ہے بعد ازاں بوسیدہ قرار دیکر کاٹا جاتا ہے۔

یہ لوٹ کا سلسلہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے اس کاکوئی روک تھام نہیں۔

روک تھام تو خیر دور کی بات ہے جموں کشمیر کی انتظامی لولی لنگڑی حکومت میں وزرات جنگلات کو سونے کی وزارت سمجھا جاتا ہے کیوں کہ اس میں جنگلات کا بے دریغ کٹائو و لکڑی سمگلنگ سے پانچ سال کے عرصہ میں اربوں کی کرپشن ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ موجودہ حالات میں پوری دنیا درخت لگانے اور لگے درختوں کو بچانے کے لئے سر جوڑے ہوئے ہے ،نئی نئی پالیساں بنا رہی ہے کیوں کہ ماحولیاتی تبدیلیوں نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث تمام تر موسم اپنی جگہ سے ہل گئے ہیں، بارش کی ضرورت کے وقت بارش کا نہ ہونا اور بے وقت بے تحاشا بارشوں کا ہونا کئی کلاوڈ برسٹ تو کئی ہوائی طوفان آندھیوں سے ماحولیاتی اثر انداز کا شکار ہے۔

اس تبدیلی سے بچنے کے لئے کسی ملک کے پاس کم از کم تینتس فیصد جنگلات کا ہونا ضروری ہے لیکن خطہ جموں کشمیر ایک ایسا علاقہ ہے جہاں آج سے کچھ عرصہ قبل قدرتی جنگلات کا تناسب باون فیصد تھا جبکہ اس وقت یہ تناسب گر کر آٹھ فیصد تک آ گیا۔

بعض ذرائع کے مطابق بیس فیصد جنگلات ہیںلیکن سوال یہ ہے کہ حکومت کی ملی بھگت سے جنگلات کا بے دریغ کاٹنا تاریخی ہے۔ اس سے مستقبل میں مزید ماحولیاتی تبدیلیاں اثر انداز ہوں گی اور بارشوں اور برف کا فقدان ہوگا۔ جس سے سردی میں بھی کمی واقع ہوگی اور فضا کے گرم رہنے سے گلیشئر پگھل جائیں گے ۔ جو انتہائی خطرناک صوت حال اختیار کر جائیں گے۔

انتظامی لولی لنگڑی حکومت اپنی وقتی عیاشیوں کی خاطر مستقبل سے نابلد جس رفتار سے جنگلات کا کٹائو کروا رہی ہے اسے فی الفور روکنا ہوگا۔ جس کے لئے عام آدمی کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔

حکومت کی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ ضلعی لیول پہ بھی محکمہ جنگلات کم نہیں ہے، لوکل اسمگلر دن دھاڑے جنگلات کا کٹاو محکمے کی ملی بھگت سے جاری رکھے ہوئے ہیں ۔عوامی ایکشن کمیٹی کو بھی اس اہم مسئلے کی طرف توجہ دینا ہوگی۔

Share this content: