عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستا ن نے اپنے ایک بیان میں سرفراز نگری کی گرفتاری کو ریاستی اداروں کی کمزوری، خوف اور غیر آئینی رویے کا ثبوت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ایڈوکیٹ احسان صاحب کی سربراہی میں 24 اور 25 مئی کو ایک قومی جرگہ منعقد ہونے جا رہا تھا جس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اشتراک سے گلگت بلتستان کے لیے متفقہ قومی بیانیہ تشکیل دینا مقصود تھا تاکہ سب مل کر اس بیانیے کے حصول کے لیے مشترکہ جدوجہد کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قومی جرگہ اور عوامی اتحاد سے ریاستی اداروں کے لیے خطرہ محسوس ہوا چنانچہ قومی جرگے کی آگاہی مہم اور دعوت دینے کے دوران ایڈوکیٹ احسان صاحب اور ان کے ساتھیوں کو بلتستان جاتے ہوئے گرفتار کر کے بلتستان جانے سے روک دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوامی مزاحمت پر احسان صاحب اور ان کے ساتھیوں کو رہا تو کر دیا گیا مگر احسان صاحب جب پیلس ہوٹل میں آگے کے لائحہ عمل کے لیے میٹنگ کرنا چاہ رہے تھے تو ایک بار پھر انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ جب قومی درد دل رکھنے والے دو نوجوان احسان صاحب اور دگر اسیر رہنماوں کے لیے کھانا لے کر گئے تو انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا۔ اس ظلم کے خلاف جب پرامن احتجاج ریکارڈ کروایا گیا تو احتجاج کرنے والوں پر جھوٹی ایف آئی آرز درج کر کے انہیں بھی گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا سلسلہ صرف گلگت بلتستان تک محدود نہیں رہا بلکہ لندن اور امریکہ کے مختلف ریاستوں میں اور پوری دنیا کے محنت کشوں اور حق پرستوں سمیت برازیل کے قومی اسمبلی اور پاکستان کے ایمبیسیز کے سامنے بھی عوامی ایکشن کمیٹی کے اسیر رہنماؤں کی رہائی کے لیے آوازیں بلند ہوئیں۔
ترجمان نے کہا کہ گلگت بلتستان بھر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے اسیر رہنماؤں کی رہائی اور کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے لیے احتجاجی سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ دن قبل شینبر نگر سے مرد و خواتین لانگ مارچ کی صورت میں شاہراہِ قراقرم پر دھرنا دینے پہنچے تو ڈسٹرکٹ نگر انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد ختم کیا گیا۔
مگر آج نگر کی انتظامیہ نے وعدے پورے کرنے کے بجائے عوام کو متحرک کرنے اور شعور دینے کے “جرم” میں نگر کے ابھرتے ہوئے نوجوان قوم پرست رہنما سرفراز نگری کو گرفتار کر لیا ہے۔
یہ گرفتاری دراصل ریاستی اداروں کی کمزوری، خوف اور غیر آئینی رویے کا ثبوت ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ جابر و ظالم حکمران اور ریاستی ادارے یہ پیغام سن لیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ گرفتاریوں، ایف آئی آرز اور انتقامی کاروائیوں سے عوامی مزاحمت کو دبایا جا سکتا ہے تو یہ آپ کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے رہنماؤں کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ گرفتاریوں کا ہر ظلم عوامی قوت کو مزید مضبوط کرے گا۔ گلگت بلتستان کے نوجوانوں اور خواتین کے اندر بیدار ہونے والا شعور اب مزید پیچھے نہیں ہٹے گا۔ریاستی اہلکار اپنی حدود میں رہیں ورنہ عوامی عدالت میں انہیں جواب دینا پڑے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یہ تحریک ہماری زندگی اور ہمارے مستقبل کی تحریک ہے۔قوم پرستوں کی گرفتاریوں سے حقوق کی تحریک ختم نہیں ہو گی بلکہ انشاء اللہ مزید مضبوط ہو گی۔
Share this content:


