دھیرکوٹ: شٹر ڈاؤن وپہیہ جام ہڑتال دوسرے روز بھی جاری

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے علاقے دھیر کوٹ میں عوامی ایکشن کمیٹی نے 23 جولائی کوروڈز اور ہسپتال کے لیے پہیہ جام ہڑتال کی کال دی تھی۔

جس میں اہلیان دھیرکوٹ کے جم غفیر نے شرکت کی۔

گزشتہ روز عوامی ایکشن کمیٹی اور انتظامیہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے۔

وزیراعظم آزادکشمیر اور سابق وزیراعظم و حلقہ ایم ایل اے دھیرکوٹ عتیق خان نے مظاہرین کے ہاتھوں میں مطالبات منظوری کے نوٹیفیکشنز جاری کرنے سے انکار کردیا۔

مظاہرین کا کہنا ہے نوٹیفکیشن لیے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔

دوسری طرف کوہالہ سے بکتر بند گاڑیاں دھیرکوٹ کی طرف آرہی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انتظامیہ کوئی پُرامن ماحول کو پُرتشدد بنانے کے در پر ہے۔

دھیرکوٹ ممکنہ آپریشن کی تیاری کی خبر سُنتے ہی عوام گھروں سے باہر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

دھیرکوٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر 23 جولائی بروز بدھ کو پہیہ جام ہڑتال کی کال دی گئی تھی۔ جس میں اہلیان دھیرکوٹ کے جم غفیر نے شرکت کی۔

تاجران ٹرانسپورٹرز نے رضاکارانہ طور پر اپنے کاروبار بند کر دئیے۔

آج کوہالہ سے بکتر بند گاڑیوں کا دھیرکوٹ کی طرف آنے پر اور پولیس کے آپریشن کا سُنتے ہی عوام کا جم غفیر مناسہ کراس پُہنچ گیا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم پُرامن احتجاج کر رہے ہیں ہمارے مطالبات پورے نا ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے انتظامیہ اسے پرتشدد بنانے کی کوشش نا کرے۔

Share this content: