سوات کے مدرسے میں تشدد سے 14 سالہ لڑکا ہلاک

مدین(کاشگل نیوز)

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے علاقے مدین سے تعلق رکھنے والے ایک 14 سالہ لڑکا سوات کے ایک دینی مدرسے میں مولوی کی تشدد سے ہلاک ہوگیا۔

مدرسے کے انتظامیہ نے ہلاک ہونےوا لے لڑکے فرحان کی لاش مدین میں والدین کے حوالے کردیا۔

کاشگل نیوزکے نمائند ے کے مطابق والدین کی جانب سے دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے سوات کے چالیار مدرسے میں بھیجے جانے والے فرحان کی لاش کے چہرے پر نیلے ، کمر پر تشدد کے زخم کے نشانات پائے گئے۔

واقعہ تین دن پہلے پیش آیا تھا ۔

واقعہ کے بعدپولیس نے دو اساتذہ سمیت 11 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ مرکزی ملزم مہتمم تاحال مفرور ہے۔

مدرسے کے طلبہ نے انکشاف کیا ہے کہ وہاں مار پیٹ معمول کی بات ہے، اور کئی بچے خوف کے عالم میں جیتے ہیں۔

مقتول بچے کے نانا کا کہنا ہے کہ فرحان سے جنسی خواہش کا تقاضا کیا جا رہا تھا، جس پر اُس نے مزاحمت کی۔

شدید عوامی ردعمل پر ضلعی انتظامیہ نے مدرسے کو سیل کر دیا ہے۔

واقعے کے بعد خوازہ خیلہ بازار میں عوام کا جم غفیر نکل آیا۔ ہاتھوں میں فرحان کی تصویر، زبان پر ایک ہی نعرہ ”قاتلوں کو سرعام پھانسی دو!“

فرحان کے والد نے بتایا، ’میں نے مہتمم صاحب سے ویڈیو کال پر بات کی، کہا کہ بچہ شکایت کر رہا ہے، تکلیف میں ہے… مگر مہتمم نے یقین دہانی کروائی کہ آئندہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔‘

والد کے مطابق، شام ساڑھے چھ بجے دوبارہ رابطہ ہوا۔ مہتمم نے اطمینان سے کہا، ’بچہ ٹھیک ہے، خوش ہے۔‘ باپ نے دل کو تسلی دی کہ شاید بیٹے کا دل لگ گیا ہے، مگر اسی وقت وہ بچہ کسی کونے میں ظلم کے پنجوں میں تڑپ رہا تھا۔

ایاز کہتے ہیں، ’میں نے کہا بچہ تھوڑی بہت چھیڑ چھاڑ کرتا ہے، مگر پھر سنبھل جاتا ہے… شاید اسی وقت اُن درندوں نے اُسے مار ڈالا تھا۔‘ آنکھوں میں نمی اور آواز میں درد لیے وہ بولے، ’میرے فرحان کو پانی تک نہیں دیا گیا… وہ پیاسا مار دیا گیا!‘

فرحان کے چچا نے جب مہتمم کو فون پر بتایا کہ بچے نے ناپسندیدہ رویے کی شکایت کی ہے، تو مہتمم نے قسمیں کھا کر سب الزامات جھٹلا دیے۔ چچا کے مطابق، ’مہتمم کا بیٹا بھی قسمیں کھا رہا تھا… وہی جس پر میرے بھتیجے کو نازیبا مطالبات کرنے کا الزام ہے۔‘

واضع رہے کہ یہ محض ایک بچے کی موت نہیں، ایک خواب کی، ایک نسل کی، اور والدین کے یقین کی موت ہے۔ تین سال سے فرحان اس مدرسے میں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ ہر ماہ پانچ ہزار روپے دے کر والدین یہ سمجھتے رہے کہ ان کا بیٹا دینی علوم سیکھ رہا ہے۔ مگر مدرسے کی چھت تلے وہ ظلم سہہ رہا تھا، مار سہہ رہا تھا، اور آخرکار خاموشی سے دم توڑ گیا۔

Share this content: