تاجر ایکشن کمیٹیاں کیوں؟۔۔۔ الیاس کشمیری

جنگلات روڈ کے تاجروں نے ایک پر ہجوم مشاورتی میٹنگ کا انعقاد کیا۔

میٹنگ میں عوامی حقوق تحریک کی کامیابیوں،خامیوں کے علاوہ جنگلات روڈ کے تاجروں کے مسائل اور جنگلات روڈ کی تاجر ایکشن کمیٹی کے قیام کو ایجنڈئے میں زیر بحث لایا گیا۔

باقی میٹنگ کی تفصیل جنگلات روڈ کے تاجران اور دیگر سرگرم دوستوں نے پبلک کی ہے، میں صرف تاجر ایکشن کمیٹی کے قیام پر مختصر لکھوں گا تا کہ آپ دوستوں کی راہنمائی سے اس نسبت میرئے علم میں اضافہ ہو سکے۔

تاجر ایکشن کمیٹیوں کا دائرہ کار :

تاجر ایکشن کمیٹیوں کا دائرہ کار مارکیٹ یا وارڈ کی سطح کا ہے، کسی ایک مارکیٹ یا ایک وارڈ میں ایک یا ایک سے زیادہ تاجر کمیٹیاں تشکیل دی جا سکتی ہیں، ہر مارکیٹ اور ہر وارڈ میں اپنی اپنی نوعیت کے بیش بہا مسائل ہیں ان مسائل پر جدوجہد کرنے کے لیے جتنے کم ایریا پر مشتمل کمیٹی ہو گی اتنا بہتر طریقے سے جدوجہد منظم کی جا سکتی ہے۔ لوکل اور روز مرہ کے چھوٹے تاجر کے مسائل کو سمجھنے اور ان کے حل کی پیش رفت میں یہ کمیٹیاں عام تاجر کی طاقت ہوں گی۔
اس کیساتھ ساتھ مرکزی سطح کی کسی بھی کال پر عمل درآمد کے لیے تقسیم کار بہت آسان ہو گا اور تاجروں کو زیادہ بہتر انداز میں منظم کیا جا سکتا ہے۔

عام تاجر کے پاس فیصلے کا اختیار:

تاجر ایکشن کمیٹیوں کے قیام سے عام تاجروں کو رائے دہی کے ساتھ ساتھ اپنی مارکیٹ اور وارڈ کی سطح پر اجتماعی فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔

طبقاتی جڑت:

تاجر ایکشن کمیٹیوں میں عام محنت کش تاجر طبقاتی طور پر منظم ہوں گے، چائے کوئی فیصلہ انجمن تاجران کی طرف سے ہو ، حکمرانوں کی طرف سے ہو یا جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے ہو عام تاجر اپنی کمیٹی میں اس کے طبقاتی طور پر فوائد اور نقصانات کے پہرائے میں زیر بحث لاہیں گے، اس پر اپنا موقف واضح کریں گے۔ اس طرح طبقاتی شعور اور طبقاتی جڑت پیدا ہو گی جو عوامی تحریک کو مضبوط بنیادیں فرائم کرئے گی۔

عوامی تحریک میں صف بندی:

جدوجہد کے عمل میں مزاحمتی تحریک کے سامنے صف بندی کا سوال مختصر دورانیے کے وقفوں سے آتا رہتا ہے۔ اور جس تحریک کی قیادت کرنے والے مختلف نظریات اور خیالات سے تعلق رکھنے والے ہوں تو یہ سوال زیادہ شدت سے بار بار حملہ آور ہوتا ہے۔ اس سوال کو نظریاتی لائینوں کے بغیر حل نہیں کیا جا سکتا، یہی وجہ ہے کہ اس سوال کے حل کے دوران چیزوں کا بار بار بننا ٹوٹنا لازم ہوتا ہے لیکن حتمی طور پر یہ سوال واضح طبقاتی صف بندی پر ہی حل ہو پاتا ہے۔

مزاحمتی تحریک میں عوام کی تمام پرتوں کو منظم کرنے کی حکمت عملی پر کام کرنا ناگزیر ہے۔

اگر آج ہی کی مثال سے ہم سمجھنے کی آسان کوشش کریں تو جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک ممبر نے عوامی کانفرنس میں جو عوام دشمن ، تحریک دشمن، اور مزاحمت دشمن موقف اپنایا ہے اس کے بعد گنجائش نہیں بنتی کے وہ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی میں ممبر رہے، اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسے کمیٹی سے واپس کون بلائے گا یا کمیٹی سے بے دخل کون کرئے گا؟

اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی بطور ادارہ اس کیخلاف فیصلہ لے، جو اس وقت تک نہیں ہو سکا ہے۔

اگر پلندری بازار جس کا وہ صدر ہے وہاں تاجر ایکشن کمیٹیاں موجود ہوتیں تو وہ فی الفور اس عوام دشمن کردار پر متعلقہ ممبر کی جگہ پلندری سے تحریک دوست ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی میں بھیج کر متعلقہ ممبر کو بے دخل کر دیتیں۔

یہ مسائل محض اسی واقع پر حل نہیں ہوں گے ایسے واقعات درست طبقاتی اور مزاحمتی بنیادوں پر صف بندی مکمل ہونے تک جاری رہیں گے اس کے لیے تیاری ضروری ہے۔

صف بندی کی ممکناں تیاری:

ہم نے جس صف بندی کا اوپر ذکر کیا ہے یہ تحریک کے دوران داخلی اور خارجی سطح پر جاری رہے گی۔ داخلی سطح پر یہ تاجروں کی موجودہ انجمنوں اور خارجی سطح پر انتخابی روایتی سیاست میں موجود عوامی تحریک میں سرگرم رہنے والے سیاسی ورکرز کی صورت میں موجود رہے گی۔

داخلی سطح تاجروں کی ایکشن کمیٹیوں کے قیام، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی میں عوامی پرتوں سے نمائندگی لے کر ہی اس کا نتیجہ خیز حل نکالا جا سکتا ہے۔ جبکہ خارجی سطح پر عوامی ایکشن کمیٹیوں کے قیام اور گاوں محلے وارڈ کی سطح کی ان کمیٹیوں میں عام لوگوں کو زیادہ سے زیادہ منظم کر کہ ہی حل نکالا جا سکتا ہے۔

یہ پروسیس لمبا ہے لیکن لازم ہے کہ یہ مستقبل کی صف بندیوں کو سامنے رکھ کر کیا جائے۔ اس عمل سے گزرئے بغیر تحریک کی صف بندی میں مزاحمتی کردار مضبوط ہونے کے بجائے کمزور ہو گا۔ یہ تیاری آج سے ہی کرنی چاہیے۔

عوامی تحریک اور دوہرہ معیار:

عوامی تحریک کو لیکر دوہرا معیار اب ممکن نہیں رہے گا عوامی تحریک حکمران اشرافیہ اور عوام کے درمیان موجود تضاد پر کھڑی ہے۔ تحریک میں موجود انجمن تاجران کے عہدیداران ہوں یا پھر روایتی سیاست کے پیروکار ، عوامی تحریک کی قیادت کی صفوں میں بھی موجود رہیں اور انتظامی افیسران ، برگیڈ سے تعلقات بھی قائم رکھیں، عوام دشمن حکمرانوں کو انتخابات میں سپورٹ بھی دیں یہ دوہرہ معیار اور کردار یہاں سے آگے تحریک کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔ایسے دوہرئے معیار کا خاتمہ تحریک کو منظم اور طاقتور کرنے کے لیے ضروری ہے۔ یہ خاتمہ اسی صورت ممکن ہے کہ ورکنگ کلاس میں شعبہ جاتی ایکشن کمیٹیاں تیزی سے تشکیل دی جاہیں جو اپنے شعبے سے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی میں نمائندگی دیں اور دیے گئے نمائندوں کا محاسبہ بھی کر سکیں۔

عوامی کمیٹیوں کی انقلابی پختگی:

عوامی کمیٹیاں چائے وہ شعبہ جاتی ہوں یا عوامی ایکشن کمیٹیاں ہوں ان کی انقلابی پختگی کے لیے ضروری ہے کہ کمیٹیوں کی سطح پر تاجر، وکلاء، طلبہ وغیرہ اسٹڈی سرکل منظم کیے جاہیں تا کہ عوامی مسائل سے لیکر، طبقاتی فکر، عوامی مفادات، حکمران اشرافیہ ان کے سہولت کاروں کے کردار کو زیر بحث لایا جائے تا کہ فکری مزاحمتی اور عملی بنیادوں پر مزاحمتی تحریک طاقتور ہتھیاروں سے لیس ہو۔

جنگلات روڈ باغ کے تاجروں نے آغاز کر دیا ہے۔ اس آغاز کو زیر بحث لاکر ہمیں سیکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا تواقع رکھتے ہیں کہ جھنگلات روڈ کے تاجر پندراں دن میں ایک آپسی نشست ضرور رکھیں گے اپنے اجتماعی مسائل اور ان کے ممکناں حل کو زیر بحث لانے کے لیے۔

اس تحریر کا مقصد دوستوں سے سیکھنا ہے۔

٭٭٭

Share this content: