کوٹلی : ڈاکٹر ریحان توقیر کے خلاف پولیس ایک اور جعلی مقدمہ سامنے لے آئی

کوٹلی( کاشگل نیوز)

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے علاقے کوٹلی میں پولیس نے 13 مئی 2024 کو رات دس بجے کوٹلی کے کسی ہوٹل میں ہونے والے مبینہ چوری کے واقعے کی ایف آئی آر میں ضمنی تحریر کرتے ہوئے ڈاکٹر ریحان توقیر سمیت دیگر سیاسی کارکنوں کے نام شامل کر دیے ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق 13 مئی 2024 کی رات دس بجے نامعلوم ملزمان نے ہوٹل کے شٹر اور شیشے توڑے، 14 مئی 2024 کو نامعلوم ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی۔ اب منظر عام پر آنے والی ضمنی میں 9 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ اس ضمنی کی تحریر پر کوئی تاریخ موجود نہیں ہے، جس سے یہ ظاہر ہوسکے کہ یہ ضمنی کب تحریر کی گئی۔

نامز ہونے والے افراد میں اعزاز گیلانی، فائز دلشاد، ریحان گیلانی ولد توقیر گیلانی، زوریز مغل، قیصر مرزا، فیصل مرزا، ارسلان شانی، عمر بٹ اور عقیل جنجوعہ شامل ہیں۔

خاندانی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ریحان توقیر گیلانی 13 اور 14 مئی کو بھی لاہور میں ہی موجود تھے۔ نامزد ہونے والے دیگر افراد بھی 13 مئی کی شب لانگ مارچ کے ساتھ مظفرآباد میں موجود تھے۔

ایف آئی آر کی ضمنی میں نامزد کیے گئے ارسلان شانی جے کے این ایس ایف کے ڈپٹی چیف آرگنائزر ہیں۔ ان کا تعلق ٹانڈہ گھمیر پونچھ سے ہے اور وہ کوٹلی یونیورسٹی کے طالبعلم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے استقبال اور لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے وہ 11 مئی سے پہلے ہی ہجیرہ منتقل ہوگئے تھے۔ لانگ مارچ کا ہجیرہ میں استقبال کیا اور مارچ کے ساتھ ہی مظفرآباد گئے۔ انکا کہنا تھا کہ وہ 14 مئی کو مظفرآباد سے واپس بھی راولاکوٹ آئے تھے۔

یہ ضمنی آج ایک سال دو ماہ سے زائد عرصے کے بعد اس وقت سامنے آئی ہے، جب کوٹلی پولیس ڈاکٹر ریحان توقیر کو امیگریشن ویزہ پر امریکہ کے سفر سے روکنے کے لیے تنقید کی زد میں ہے۔

کوٹلی پولیس نے ریحان توقیر کو 3 اپریل2025 کو پولیس کیریکٹر سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے۔ یہ کیریکٹر سرٹیفکیٹ آن لائن موجود ہے اور پولیس کا دعویٰ ہے کہ اب اگر کسی کے خلاف مقدمہ درج ہے تو اس کی تفصیل کیریکٹر سرٹیفکیٹ میں درج ہوتی ہے۔ یہ بات درست بھی ہے کہ کچھ سیاسی کارکنوں کو کیریکٹر سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے تو کئی سال پرانے مقدمات کا بھی ان پر تذکرہ ہے۔

تاہم ڈاکٹر ریحان توقیر کو جاری ہونے والے سرٹیفکیٹ کے مطابق 3 اپریل 2025 تک ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا۔ جب انہیں ایئرپورٹ سے آف لوڈ کیا گیا تو پہلے ان کے خلاف 21 نومبر2024 کی ایک ایف آئی آر پیش کی گئی۔ اس ایف آئی آر میں نہ تو ریحان توقیر کا نام شامل تھا، نہ ہی اس روز وہ کوٹلی میں موجود تھے۔

اب ڈاکٹر ریحان کے خلاف اس سے بھی 6 ماہ پہلے کی ایف آئی آر سامنے لائی گئی ہے۔ حیرت انگیز طور پر اس روز بھی ڈاکٹر ریحان کوٹلی میں نہیں تھے۔ اس سے بھی حیرت کی بات یہ ہے کہ اس ایف آئی آر کا تذکرہ بھی رواں سال اپریل میں جاری کیے گئے پولیس کیریکٹر سرٹیفکیٹ میں نہیں کیا گیا ہے۔

اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کوٹلی پولیس کسی مخصوص طاقت کے احکامات کی بجاآوری کے لیے مسلسل غیر قانونی اقدامات کرنے میں مصروف ہے۔ اس عمل کا نوٹس لیا جانا چاہیے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ ریحان توقیر پر بلاجواز سفری پابندیوں کا سلسلہ ترک کرکے اسے سفر کرنے کی اجازت دی جائے۔

Share this content: