عوامی ایکشن کمیٹی کا 29 ستمبر کو جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال کا اعلان

باغ( کاشگل نیوز )

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر میں ایک دفعہ پھر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے پورے جموں و کشمیر میں 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کیساتھ مکمل ہرتال کی کال دے دی۔

واضح رہے گزشتہ دو برسوں میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے دو دفعہ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔

ایک دفعہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ کے ساتھ لولی لنگڑی پارلیمنٹ مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کیا اور اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ سے دو اہم مطالبات سستا آٹا و سستی بجلی تسلیم کروائے جس کے بعد آج تک جموں و کشمیر کی عوام کو بجلی تین روپے فی یونٹ جبکہ اٹھارہ سو روپے فی من دستیاب ہے۔

دوسری دفعہ کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے عوامی آواز کو دبانے کے لئے قانون سازی کی گئی جس پہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے مظفرآباد احتجاج کی کال دی پورے جموں و کشمیر سے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پہ لبیک کرتے ہوئے مظفرآباد کا رخ کیا ۔ حکومت نے خوفزادہ ہو کر قانون کو ختم کیا۔

اب کی بار ایک پھر جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے 38 نکاتی ایجنڈا حکومت کو پیش کیا ہے ۔ لیکن کٹھ پتلی حکومت حیلے بہانوں و ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے ۔ صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے 29 ستمبر تک کا وقت حکومت کو دیا ہے ۔ اور کہا کہ ہے سارے مطالبات تسلیم کئے جائیں بصورت دیگر 29 کے بعد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ایک دفعہ پھر پہیہ جام و شٹر ڈائون کرئے گی۔

جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے آمدہ تحریک کو پانچ فیزز میں تقسیم کیا ہے جس کا پہلا فیز شٹر ڈاون و پہیہ جام ہوگا۔ باقی فیزز وقت کے ساتھ ساتھ واضح کر دئے جائیں گے۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق جب سے عوام نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے پہلی کامیابی حاصل کی اس وقت سے لیکر اب تک جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جڑیں عوام میں دن بدن مضبوط ہو تی جارہی ہیں اب کی کال پہلی دونوں کالز سے زیادہ منظم و مضبوط ہوگی۔

واضح کر دیں 38 نکاتی ایجنڈے میں سب سے اہم اور بڑا ایجنڈا اب کی بار پاکستان سے مہاجرین کی بارہ نشستوں کے خاتمے کا ہے ۔ یہ بارہ سلیکٹیڈ لوگ دو سو چار سو ووٹ لیکر پاکستان زیرانتظام جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو بلیک میل کرتے ہیں جبکہ موجودہ حکمرانوں پہ خلائی مخلوق کی جانب سے شدید دباو ہے کہ اپنے اپنے حلقے میں جاو اور اس تحریک کو ناکام کرنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دو۔ جبکہ گرائونڈ کی صورتحال یہ ہے کہ کماشتہ حکمران طبقے کو ہاکستان زندہ باد نعرہ لگانے کے لئے بھی یا تو دیہاڑی دار کی ضرورت پڑتی ہے یا سرکاری سکوں سے بچوں کو ہائر کیا جاتا ہے۔

جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے سینکڑوں حق حکمرانی و حق ملکیت کانفرنسز کروائی جا چکی ہیں ۔سوشل میڈیا پہ صرف پوسٹ فلاں جگہ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام حق حکمرانی و حق ملکیت کانفرنس ہوگی تو عوامی سمندر امڈ آتا ہے۔ حالات کے مطابق اس وقت تک اندازہ یہی لگایا جا رہا ہے کہ رضاکارانہ طور پہ پورے جموں و کشمیر کی عوام جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوگی۔

Share this content: