کوٹلی ( کاشگل نیوز)
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے ضلع کوٹلی سے تعلق رکھنے والے ماہر امراض قلب ڈاکٹر ریحان توقیر کو امریکہ جانے سے روکے جانے کے ایف آئی اے کے اقدام کے خلاف دائر پٹیشن پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔
منگل کے روز عدالت میں ایک بار پھر ایف آئی اے حکام عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے، جس کے بعد جج ہائی کورٹ جسٹس اعظم خان نے پہلے تو کہا کہ تھوڑی دیر میں آرڈر جاری کیا جائے گا۔ آج صبح تک ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر پٹیشن کے آگے ’ویٹ فار آڈر‘ لکھا ہوا تھا، جو اچانک تبدیل کر کے آئندہ تاریخ سماعت 4 ستمبر کر دیا گیا ہے۔
ریحان توقیر امیگریشن ویزہ پر امریکہ جا رہے تھے، انہوں نے یو ایس میڈیکو لیگل ایگزام بھی پاس کر رکھا ہے، جس کا انہوں نے 15 ستمبر کو ان پرسن انٹرویو دینا ہے، جبکہ 7 اکتوبر کو ان کا امیگریشن ویزہ زائد المعیاد ہو رہا ہے۔
رواں سال 4 جون کو ریحان توقیر کو ایف آئی اے حکام نے ہوائی جہاز سے اتار کر آف لوڈ کیا۔ انہیں جب سفر سے روکے جانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تو انہوں نے جون میں ہی عدالت العالیہ اسلام آباد سے رجوع کیا تھا۔ عدالت میں ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ان کا نام پی این آئی ایل لسٹ میں ہے، جو کوٹلی پولیس کی درخواست پر لسٹ میں ڈالا گیا ہے۔
ایف آئی اے حکام نے عدالت میں دو ایف آئی آریں پیش کیں، جن کے ضمنیوں میں ریحان توقیر کا نام شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایف آئی آریں 13 مئی 2024 اور 22 نومبر 2024 کی تھی۔ کوٹلی پولیس نے رواں سال اپریل 2025 میں ریحان توقیر کو کیریکٹر سرٹیفکیٹ جاری کر رکھا ہے، جس کے مطابق ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔
اسی طرح میو ہسپتال لاہور کی حاضری شیٹ بھی عدالت میں جمع کروائی گئی ہے، جس کے مطابق وہ ان ایام میں لاہور میو ہسپتال میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔
اس دوران ریحان توقیر نے دونوں جعلی مقدمات میں عبوری ضمانت بھی حاصل کر رکھی ہے، جس پر 28 اگست کو بحث ہونا ہے۔
ریحان توقیر کی وکیل ایمان مزاری نے دوبارہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور ان کو ستمبر کی کوئی ڈیٹ دی گئی تھی۔ جلد سماعت کےلیے متعدد سی ایم اپلیکیشنز دینے کے بعد 23 جولائی کو جسٹس اعظم خان نے سماعت کی۔ اس سماعت میں ایک بار پھر عدالت نے ایف آئی اے حکام کو سات ایام کی مہلت دی۔ اس کے بعد 29 جولائی کو ایک بار پھر دو دن کی مہلت دی گئی اور 31 جولائی کو حتمی بحث کے لیے وقت دیا گیا
اس کے بعد پھر سات دن کا وقت ایف آئی اے حکام نے لیا اور دوبارہ 13 اگست کو سماعت ہوئی۔ اس سماعت میں بھی ایف آئی اے حکام نے ایک بار پھر تاخیری حربہ اپناتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کوٹلی پولیس کو خط لکھا گیا ہے، اس کے جواب کا انتظار ہے۔
اگلی سماعت 18 اگست کو ہوئی جس میں ایک بار پھر وقت لیا گیا۔ 19 اگست کو عدالت میں ایف آئی اے حکام نے پھر بتایا کہ کوٹلی پولیس نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔ کوٹلی پولیس کو لیٹر جون میں لکھا گیا تھا۔ ایمان مزاری کا موقف تھا کہ کوٹلی پولیس کو لیٹر جون میں لکھا گیا تھا۔ پی این آئی ایل ایک عارضی فہرست ہوتیںہے، جس میں ایک ماہ تک نام شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد ای سی ایل کی کارروائی کی جانی ہوتی ہے۔
تاہم ایف آئی اے حکام ای سی ایل میں نام ڈالنے کی تحریک سے متعلق کوئی ڈاکومنٹ پیش نہیں کر سکے ہیں۔ اس لیے ڈاکٹر ریحان کا نام خودبخود ہی لسٹ سے خارج ہوچکا ہے۔ اب سفر کی اجازت دینے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ جلد آرڈر جاری کیا جائے گا۔ تاہم آج 20 اگست کو اپ ڈیٹ کیا گیا کہ آئندہ تاریخ سماعت 4 ستمبر مقرر کر دی گئی ہے۔
یوں ایف آئی اے حکام کو ایک بار پھر موقع مل گیا ہے کہ وہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے حوالے سے کارروائی شروع کر کے ریحان توقیر کے راستے میں نئی رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔
ریحان توقیر ایک پیشہ ور معالج ہیں۔ انکا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ جے کے ایل ایف کے سابق زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی کے بیٹے ہیں۔ اس وجہ سے انہیں جعلی مقدمات میں الجھا کر بیرون ملک سفر سے روکا جا رہا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ان کے کیریئر پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ اگر ان کا ویزہ زائد المعیاد ہوگیا، تو دوبارہ ویزہ ملنے میں تین سے چار سال لگیں گے۔
ایک نوجوان کو اس کے والد کے سیاسی نظریات کی بھینٹ چڑھانے کا یہ سلسلہ بالکل ویسا ہی ہے، جیسے مافیا ڈان اپنے مخالف کو نقصان پہنچانے کے لیے اس کے خاندان کو ٹارگٹ کرتے ہیں۔
ریاستی ادارے اتنے گھٹیا اور اخلاق سے گری ہوئے اقدامات کر کے اپنی رہی سہی ساکھ بھی مٹی میں ملا رہے ہیں۔
ریحان توقیر کے خلاف یہ انتقامی کارروائی اور عدالتوں پر دباؤ ڈال کر ریحان کو سفر سے روکنے کی کوششیں ترک کی جائیں اور ریحان کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔
Share this content:


