جموں و کشمیر میں مون سون باروشوں کی تباہ کاریاں،ہلاکتیں 23 ہوگئیں

مظفرآباد (کاشگل نیوز خصوصی رپورٹ )

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مون سون بارشوں نے زندگی کا پہیہ مفلوج کر دیا ہے۔ ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑوں سے آنے والے ملبے نے نہ صرف درجنوں انسانی جانیں نگل لیں بلکہ سیکڑوں خاندانوں کو بے گھر اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

انسانی المیہ یہ ہے کہ ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (SDMA) کے مطابق اب تک 23 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 28 زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ سب سے دل دہلا دینے والا واقعہ مظفرآباد کے نواح میں پیش آیا جہاں اچانک کلاؤڈ برسٹ کے بعد مٹی کے تودے نے ایک مکان کو لپیٹ میں لے لیا، اور ایک ہی خاندان کے چھ افراد جاں بحق ہو گئے۔ نیلم ویلی میں بھی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سیاحوں کی ایک گاڑی کھائی میں جا گری جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔

مقامی مکینوں کا کہنا ہے کہ "رات کو بارش کے بعد سب کچھ بہہ گیا، گھروں کے اندر پانی اور ملبہ بھر گیا۔ صبح جب نکلے تو سارا گاؤں اجڑ چکا تھا ۔مکانات اور بنیادی ڈھانچے کا نقصان SDMA کی رپورٹ کے مطابق سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 167 مکانات مکمل تباہ اور 635 مکانات جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ 49 دکانیں، 25 رابطہ پُل اور 50 کلومیٹر طویل سڑکیں زمین بوس ہو گئیں۔

تعلیمی اداروں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے جہاں چار اسکول متاثر ہوئے ہیں۔ زرعی و دیہی معیشت کو کاری ضرب لگی ہے کیونکہ 40 آبپاشی اسکیمیں اور 59 واٹر سپلائی اسکیمیں تباہ ہو گئیں۔ اسی طرح 11 واٹر ملز اور 212 مویشی بھی سیلابی ریلوں کی نذر ہو گئے۔

زندگی مفلوج، راستے بند

مظفرآباد، نیلم، جہلم ویلی اور پونچھ سمیت کئی اضلاع میں رابطہ سڑکیں ٹوٹ جانے کے سبب مقامی آبادی محصور ہو کر رہ گئی۔ پُل گرنے سے دیہات شہروں سے کٹ گئے اور امدادی کارروائیاں مشکل ہو گئیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ تین تین دن تک کھانے پینے کی اشیاء میسر نہ رہیں اور انہیں ریسکیو ٹیموں کا انتظار کرنا پڑا۔ جبکہ اس سے بھی بڑا المیہ اعداد و شمار میں فرق ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) نے 18 اگست تک کی رپورٹ میں پاکستان زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں 15 اموات، 24 زخمی اور 152 گھروں کی تباہی ظاہر کی تھی۔ تاہم SDMA کے تازہ ترین اعداد و شمار (19 اگست تک) اس سے کہیں زیادہ ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ تباہی کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

مستقبل کا خدشہ

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ مون سون کی مزید بارشیں متوقع ہیں۔ گلیشیئر پگھلنے اور بالائی علاقوں میں برفانی جھیلوں کے پھٹنے کے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو نیلم ویلی، حویلی اور باغ کے کئی مقامات مزید خطرے کی زد میں آ سکتے ہیں۔

حکومت اور اداروں کی کوششیں

ریسکیو 1122، اور مقامی رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ درجنوں خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، تاہم متاثرہ علاقوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ سرکاری امداد ناکافی ہے اور فوری طور پر خیمے، خوراک اور ادویات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

جموں و کشمیر میں بارش اور سیلاب سے ہونے والی یہ تباہی محض اعداد و شمار نہیں بلکہ ہزاروں انسانوں کی زندگیوں پر براہِ راست ضرب ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہر سال آنے والی اس قدرتی آفت کے باوجود حکومت نے پائیدار منصوبہ بندی کیوں نہیں کی۔

Share this content: