مظفرآباد ( کاشگل نیوز )
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جاری تحریک نے عوامی حلقوں میں نئی بیداری پیدا کر دی ہے، تاہم حکومتی رویہ اس تحریک کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بن رہا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں اور شرکاء نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت عوامی مسائل کے حل کی بجائے رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے اور احتجاجی آواز کو دبانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کی جانب سے خطہ میں بڑھتی مہنگائی، بنیادی سہولیات کی کمی، بے روزگاری، بجلی بحران اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور جلسے منعقد کیے جا رہے ہیں۔ ان احتجاجات میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہو رہی ہے، تاہم حکومتی اداروں کی جانب سے نہ صرف ان مطالبات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے بلکہ بعض مقامات پر مظاہرین کو ہراساں کرنے، گرفتاریاں کرنے اور اجتماعات پر پابندیاں عائد کرنے کے اقدامات سامنے آئے ہیں۔
شرکاء کا کہنا ہے کہ حکومت کی یہ حکمتِ عملی عوامی جذبات کو مزید مشتعل کر رہی ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق بجائے اس کے کہ حکومت عوامی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے، طاقت کے استعمال اور منفی ہتھکنڈوں سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے عہدیداروں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا احتجاج مکمل طور پر پرامن ہے اور اس کا مقصد عوامی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے، مگر حکومت کا رویہ اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اپنا منفی رویہ ترک نہ کیا تو یہ تحریک مزید شدت اختیار کر سکتی ہے اور خطے میں سیاسی عدم استحکام بڑھنے کا خطرہ ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ حکومت اور عوام کے درمیان خلیج بڑھنے کی وجہ سے ریاستی اداروں پر عوامی اعتماد کمزور ہو رہا ہے۔ اس صورتحال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے عوامی مطالبات سنے اور مثبت کردار ادا کرے تاکہ بحران کا پُرامن حل نکالا جا سکے۔
Share this content:


