راولاکوٹ (کاشگل نیوز خصوصی رپورٹ)
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیرمیں کشمیر کے حق میں نعرے لگانے پر گرفتار نوجوانوں کی رہائی کے لئے عوامی سطح پر احتجاجی تحریک شدت اختیار کر گئی ہے۔
مختلف طالبعلم تنظیموں، عوامی ایکشن کمیٹیوں اور ترقی پسند جماعتوں نے ریاستی جبر کو مسترد کرتے ہوئے نوجوانوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ دنوں پولیس نے آزادی کے حق میں آواز بلند کرنے والے متعدد نوجوانوں کو حراست میں لے کر ان پر غداری اور دہشت گردی سمیت سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کیے تھے۔ اس کارروائی کے بعد راولاکوٹ اور گردونواح میں شدید ردعمل سامنے آیا اور عوامی حلقوں نے گرفتاریاں ریاستی جبر اور آزادی رائے پر قدغن قرار دیں۔
طلبہ تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر نوجوانوں کو فوری رہا نہ کیا گیا تو پورے ضلع کو جام کر دیا جائے گا۔ یوتھ آرگنائزیشن آف آذاد کشمیر (YOAK) نے بھی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ گرفتار نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کرکے ایف آئی آرز واپس لی جائیں۔
اس سلسلے میں راولاکوٹ میں ایک گرینڈ جرگہ بھی منعقد ہوا جس میں آزادی پسند اور ترقی پسند کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکاء نے کہا کہ نوجوانوں پر لگائے گئے سنگین مقدمات ریاستی جبر کی عکاسی کرتے ہیں اور عوام ان کارروائیوں کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ جرگے کے بعد اعلان کیا گیا کہ اگر 29 اگست کی رات تک تمام نوجوان رہا نہ ہوئے تو 30 اگست کو ضلع پونچھ بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ابتک گرفتار نوجوانوں میں سے 29 کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ دس سے زائد نوجوان بدستور پولیس حراست میں ہیں۔ دوسری جانب ہجیرہ، پلندری، کوٹلی اور ہولاڑ سمیت مختلف علاقوں میں بھی یکجہتی کے مظاہرے اور احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔
مظاہرین نے واضح کیا ہے کہ جب تک تمام نوجوانوں کو رہا نہیں کیا جاتا، احتجاجی تحریک جاری رہے گی اور ضرورت پڑنے پر اسے دیگر اضلاع تک بھی وسعت دی جائے گی۔
Share this content:


