کاشگل نیوز خصوصی رپورٹ
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحت کا شعبہ سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ سرکاری اسپتال بنیادی سہولیات، جدید مشینری اور ادویات سے محروم ہیں، جبکہ بیشتر دیہی علاقوں میں صحت کے مراکز عملاً بند پڑے ہیں۔
عوامی حلقے اور سماجی تنظیمیں حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ بجٹ میں اربوں روپے مختص ہونے کے باوجود زمینی حقائق میں کوئی بہتری نظر نہیں آ رہی۔
بجٹ میں اضافہ مگر صورتحال جوں کی توں
مالی سال 2025-26 کے لیے جموں و کشمیر کا ₨310 ارب کا بجٹ پیش کیا گیا، جس میں صحت کے لیے غیر ترقیاتی اخراجات کے تحت ₨26.27 ارب جبکہ ترقیاتی منصوبوں میں ₨6 ارب مختص کیے گئے۔ اس طرح کل بجٹ کا تقریباً 12 فیصد صحت کے شعبے کو دیا گیا۔ پچھلے برس کے مقابلے میں یہ اضافہ نمایاں ہے، تاہم اسپتالوں میں اب بھی عملے کی کمی، ادویات کی عدم دستیابی اور خراب مشینری عوام کی مشکلات کم نہیں کر پا رہی۔
اسپتال اور طبی سہولتیں ناکافی
اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر 78 میڈیکل سینٹرز اور درجنوں اسپتال قائم ہیں، مگر بیشتر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ مظفرآباد کا عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (AIMS) اگرچہ 350 بیڈز پر مشتمل بڑا تدریسی اسپتال ہے، لیکن مریضوں کے رش کے باعث یہ بھی ناکافی ثابت ہو رہا ہے۔ اسی طرح راولاکوٹ، میرپور اور دیگر اضلاع کے اسپتال بھی مریضوں کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں۔ حاملہ خواتین کو ڈلیوری کیسز میں اکثر بروقت ایمبولینس یا مناسب علاج نہیں ملتا جس کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
طبی تعلیم اور عملے کی قلت
جموں و کشمیر میں فی الحال چار سرکاری میڈیکل کالجز ہیں جن میں تقریباً 330 MBBS سیٹیں دستیاب ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور بیماریوں کے پھیلاؤ کے مقابلے میں یہ تعداد ناکافی ہے۔ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی کے باعث دیہی و دور افتادہ علاقوں کے عوام معمولی علاج کے لیے بھی بڑے شہروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔
عوامی ردعمل اور ماہرین کی رائے
عوامی ایکشن کمیٹی اور سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت اربوں روپے کے بجٹ اعلانات کے باوجود صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں ناکام رہی ہے۔ کرپشن، نااہلی اور ناقص منصوبہ بندی نے اس اہم شعبے کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی اور عوام صحت کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہی رہیں گے۔
Share this content:


