کاشگل نیوزخصوصی رپورٹ
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبہ بروقت تکمیل میں تاخیر ، لاگت میں اضافہ اور بجلی و پانی کے حقوق کے اہداف کے حصول میں ناکامی کے باعث ناکام قرار دیدی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 507 ارب روپے کا منصوبہ ٹنل دھنسنے، تاخیر اور لاگت میں اضافے کا شکار، بجلی اور پانی کے حقوق کے اہداف پورانہ کر سکا۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے 507 ارب روپے مالیت کے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کو ناکام قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ اپنے مقاصد، وقت اور اخراجات کے لحاظ سے ناکام ثابت ہوا، جبکہ اس کی وجہ سے قومی خزانے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
تاخیر اور اضافی لاگت
رپورٹ کے مطابق منصوبہ 1989 میں اقتصادی کونسل (ECNEC) کی منظوری کے بعد 84 ارب روپے کی ابتدائی لاگت سے شروع ہوا، مگر بار بار ترمیم اور ڈیزائن کی تبدیلیوں کے باعث یہ لاگت بڑھتے بڑھتے 507 ارب روپے تک جا پہنچی۔ منصوبہ آٹھ سال کی تاخیر کے بعد مکمل ہوا اور جون 2022 میں بجلی کی پیداوار کے لیے کھولا گیا۔
ٹنل دھنسنے اور تکنیکی مسائل
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ منصوبہ بار بار ٹنل دھنسنے، انجینئرنگ نقائص اور ناقص نگرانی کی وجہ سے متاثر ہوا۔ تعمیراتی کمپنیوں کو بار بار اضافی اخراجات منظور کرائے گئے، مگر اس کے باوجود بنیادی ڈھانچے کے نقائص دور نہ ہو سکے۔
بجلی کی پیداوار میں کمی
رپورٹ کے مطابق منصوبہ سالانہ 5,150 گیگا واٹ آور بجلی پیدا کرنے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ اس کی بڑی وجہ ڈیزائن کی خامیاں اور دریا کے پانی کے استعمال پر بھارت کے ساتھ بین الاقوامی مقدمے میں پاکستان کی کمزور پوزیشن قرار دی گئی۔
مالی نقصانات
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیلم جہلم سرچارج کے نام پر عوام سے اربوں روپے اکٹھے کیے گئے، مگر ان کا استعمال شفاف نہ تھا۔ صرف ریفرنس ٹیرف کے نہ بڑھنے اور تاخیر کے باعث 103 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح، ناقص منصوبہ بندی اور بجلی کی ترسیل کے لیے 132 کے وی لائنز کی عدم تکمیل سے بھی بجلی کی فراہمی متاثر رہی۔
ماحولیاتی اور سماجی نقصان
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ناقص منصوبہ بندی کے باعث نہ صرف بجلی پیداوار متاثر ہوئی بلکہ ماحولیاتی نقصان اور مقامی آبادی کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا۔
نتیجہ
آڈیٹر جنرل کی حتمی رائے یہ ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبہ ایک "فلیگ شپ” منصوبہ ہونے کے باوجود اپنے اہداف، لاگت اور وقت کے معیار پر پورا نہ اتر سکا، اور اس سے قومی خزانے اور عوام دونوں کو نقصان پہنچا۔
Share this content:


