نیلا آسمان، سیاہ دھواں اور خوابِ غفلت میں ڈوبی حکومت ۔۔۔ فرحان طارق

آج دنیا بھر میں صاف ہوا اور نیلے آسمان کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔

وہی ہوا جس کے لمس سے زمین پر زندگی جنم لیتی ہے، وہی آکسیجن جس کے دم سے انسان، پرندے اور چرند پرنداپنی سانسوں کی مالا پروتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ نے نصف صدی قبل اس دن کو منانے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ انسانیت کو یہ یاد دہانی کرائی جا سکے کہ نیلا آسمان محض خواب نہیں بلکہ بقا کی ضمانت ہے۔

لیکن پاکستان کے زیرِ انتظام مقبوضہ کشمیر میں یہ دن ایک کڑوی طنز کی مانند ہے۔ یہاں کے پہاڑوں اور وادیوں میں درختوں کو بے دردی سے کاٹااورجلایا جا رہا ہے۔جنگلی آگ وہ سبزہ نگل رہی ہے جو کبھی تازہ ہوا کے پیغامبر ہوا کرتے تھے۔

سال 2024 کی آگ نے صرف شجر ہی نہیں جلائے، پرندوں کے گھونسلے، جانوروں کے مسکن اور انسانوں کی سانسیں بھی بھسم کر ڈالیں۔

وہ ہوا جو زندگی کا پیغام تھی، اب بیماریوں کا پیام بن رہی ہے۔ سانس کی گھٹن، دل کی تکالیف اور مضر فضا اس خطے کے مکینوں کے لیے ایک نئے عذاب کی نوید ہے۔

دنیا جب آج صاف ہوا کے نعروں سے گونج رہی ہے، تو کشمیر کی فضاؤں میں دھواں اور راکھ کی سیاہی گھل چکی ہے۔ حکومت ہے کہ خوابِ خرگوش کے مزے لوٹ رہی ہے، گویا یہ سرزمین اس کے نصیب میں لکھی ہی نہ ہو۔

ماہرین بار بار تنبیہ کر رہے ہیں کہ اگر جنگلات کی حفاظت نہ کی گئی، اگر آگ کو روکنے اور شجرکاری کو فروغ دینے کی سنجیدہ تدابیر نہ اپنائی گئیں تو آنے والے برسوں میں یہ وادیاں نیلے آسمان سے نہیں بلکہ دھوئیں کی کالک سے پہچانی جائیں گی۔

٭٭٭

Share this content: