خفیہ عدالتی کارروائی میں ڈاکٹر ماہ رنگ و دیگر کی مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان میں ایک خفیہ عدالتی کارروائی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ اور دیگر رہنمائوں کی مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلی گئی ہے ۔

یاد رہے کہ وہ گذشتہ تین مہینوں سے زائد عرصے سے تھر ی ایم پی او کے تحت پاپند سلاسل ہیں اور عدالت سے ان کا متواتربلا وجہ جسمانی ریمانڈ لیا جارہا ہے لیکن کسی قسم کی کوئی تفتیش نہیں کی جارہی ہے بس انہیں زیر حراست رکھنے کی کوشش کی جاررہی ہے ۔

گذشتہ روزیہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں عام تعطیل کے روز ایک خفیہ عدالتی کارروائی کے دوران ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر اسیر بی وائی سی رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ میں مزید روز کی توسیع کردی گئی ۔

اطلاعات کے مطابق 6 ستمبر کو، جوپاکستان میں یومِ دفاع اور 12 ربی الاول کی عام تعطیل کا دن تھا، خفیہ عدالتی کارروائی کے ذریعے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، شاہ جی بلوچ اور بیبگر بلوچ کے جسمانی ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع کردی گئی۔

ذرائع کے مطابق اس پیش رفت پر مختلف سیاسی و سماجی حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے شفاف عدالتی عمل کے حوالے سے سوالات پیدا کرنے والا اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر اسیر رہنما ئوں کی خفیہ اور غیر قانونی عدالتی پیشی اور ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی ) نے اس قانونی جدوجہد کے آغاز سے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کی عدلیہ ایک کھوکھلا ادارہ ہے، جو اخلاقی اور قانونی اختیار سے محروم ہے، صرف ریاستی طاقت کی علامتی توسیع کے طور پر زندہ ہے۔ ہمارے قائدین ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ، شاہ جی، گلزادی اور بیبو کے کیس میں آج کی کارروائی نے ایک بار پھر عدالتی نظام کی تباہی کا پردہ چاک کر دیا، جس سے آئینی اصولوں کی بجائے فوجی آمروں کی تابعداری کا پردہ فاش ہو گیا۔

ترجمان نے کہا کہ 12 ربیع الاول اور "یوم دفاع” کے موقع پر ریاست نے انٹرنیٹ سروسز کی مکمل بندش نافذ کر دی اور فوجی پریڈ کے لیے تمام راستوں کو گھیرے میں لے لیا، جس سے وکلاء اور زیر حراست افراد کے اہل خانہ کے لیے عدالت تک رسائی بھی ناممکن ہو گئی۔ گزشتہ سماعت پر، جس جج نے ریمانڈ میں توسیع سے انکار کیا تھا، انہیں سہولت کے ساتھ چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔ ان کی غیر موجودگی میں، ایک اور جج نے صدارت کی، اور دفاعی وکلاء کی موجودگی کے بغیر، ریمانڈ میں مزید پانچ دن کی توسیع کردی۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے انصاف نہیں بلکہ عدلیہ کے خول سے مسلط فوجی احکامات ہیں۔ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ہمارے قائدین کے عزم کو توڑا نہیں جائے گا، لیکن یہ بلاشبہ اصل حقیقت کو آشکار کرتے ہیںکہ ریاست کا ہر ستون، اس کی عدالتوں سے لے کر اس کی انتظامیہ تک، فوجی حکمرانی کے آلات کے طور پر کام کرتا ہے۔ عدالتی نظام مظلوموں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتا، یہ صرف ان کی آواز کو دبانے اور طاقتور کے تشدد کو جائز قرار دینے کے لیے موجود ہے۔

Share this content: