اسلام آباد ( کاشگل نیوز)
پاکستان کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی) کے سربراہ ڈاکٹر ماہ ماہرنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے کیس کی سماعت کے دوران غیر معمولی صورتحال پیدا ہو گئی۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
چیف جسٹس نے کہا: اگر میں اس کیس میں کوئی آرڈر پاس کروں گا تو مس مزاری نیچے جا کر پروگرام کر دیں گی کہ یہاں ڈکٹیٹر بیٹھا ہے۔
ایمان مزاری نے جواب دیا: “میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی جو قانون کے دائرے سے باہر ہو۔ اگر آپ کو مجھ سے تعصب ہے تو میرے مؤکل کے کیس کو متاثر نہ کریں۔ میں یہاں بریف کے ساتھ پیش ہوئی ہوں، ذاتی حیثیت میں نہیں۔”
چیف جسٹس نے ایمان مزاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:“آپ کو بھی ادب کے دائرے میں رہنا چاہیے۔ آپ نے یہ کمنٹ دیا کہ جج نہیں بلکہ ڈکٹیٹر بیٹھا ہے۔ کیوں نہ آپ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟”
ایمان مزاری نے مؤقف اختیار کیا:“میں نے آئین اور قانون کے دائرے سے باہر کوئی بات نہیں کی۔ اگر آپ توہینِ عدالت کی کارروائی کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں۔ مجھے آئین نے آزادیٔ اظہار رائے دی ہے اور میں نے وہی استعمال کیا ہے۔ اگر عدالتیں وکلا کو دھمکانے لگیں تو پھر توہین عدالت ہی سہی۔”
اس موقع پر چیف جسٹس نے ہادی صاحب کو کہا:“سمجھائیں اسے، کسی دن میں نے پکڑ لیا تو…”
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مؤقف دیا کہ نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے پہلے کابینہ کی سب کمیٹی سے رجوع کرنا چاہیے۔
عدالت نے رپورٹ وکلا کو فراہم کرنے کی ہدایت کی اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
Share this content:


