اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور ایڈووکیٹ ایمان مزاری آمنے سامنے

اسلام آباد ( کاشگل خصوصی رپورٹ)

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے درمیان کشیدگی سنگین قانونی رخ اختیار کر گئی ہے۔

ایمان مزاری نے چیف جسٹس کے خلاف ہراسمنٹ کمیٹی میں باقاعدہ شکایت دائر کر دی ہے جبکہ دوسری جانب اسلام آباد بار کونسل میں ان کا وکالت لائسنس منسوخ کرنے کے لیے ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے ایماں مزاری اور چیف جسٹس کے درمیان اختلافات نے اس وقت جنم لیا جب ماہ انقلابی رہنما ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے پہ ایماں مزاری نے اپنے ریمارکس دئیے تھے۔

ذرائع کے مطابق ایمان مزاری کا مؤقف ہے کہ چیف جسٹس کے خلاف شکایت کے باعث وہ ان کے سامنے مقدمات کی پیروی نہیں کر سکتیں، اس لیے ان کے زیر سماعت کیس کو کسی دوسرے بینچ میں منتقل کیا جائے۔ عدالت نے اس درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

دوسری جانب بار کونسل کے ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایمان مزاری ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور اپنے بیانات سے عدلیہ و سرکاری اداروں کے خلاف منفی مہم چلاتی رہی ہیں۔ اس ریفرنس کی سماعت بار کونسل کے ڈسپلنری ٹریبونل میں متوقع ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق آئین کے آرٹیکل 10-A کے تحت ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل اور غیر جانبدار عدالت کا حق حاصل ہے، اسی بنیاد پر ایمان مزاری کی بینچ ٹرانسفر کی درخواست کو آئینی تحفظ حاصل ہو سکتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف بار کونسل کا ریفرنس وکالت لائسنس کے مستقبل پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

سیاسی و قانونی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ نہ صرف عدلیہ اور بار کے تعلقات کو متاثر کر رہا ہے بلکہ مستقبل میں آئینی اور عدالتی نظام پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

Share this content: