راولاکوٹ ( کاشگل نیوز)
پاکستا ن کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے راولاکوٹ میں21 ستمبر کو حکومتی اتحاد کے زیر اہتمام عوامی تحریک کے خلاف ہونے والے جلسے سے پی پی پی، پی وائی او، پی ایس ایف کے کارکنان بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
پی پی پی، پی وائی او اورپی ایس ایف کے کارکنان کا کہنا تھا کہ یہ جلسہ دراصل عوامی ایکشن کمیٹی کے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کے خلاف ہے جو مطالبات عوام کے بنیادی سیاسی، معاشی، جمہوری اور انسانی حقوق سے جڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے میں پیپلز پارٹی کے حقیقی کارکنوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف اس جلسے کا بائیکاٹ کریں بلکہ عوام کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعلان کریں۔دیگر تمام سیاسی جماعتوں کے حقیقی کارکنان سے بھی اپیل ہے کہ وہ بھی اس جلسے سے بائیکاٹ کریں۔
انہوںنے کہا کہ جموں کشمیر جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ عوام کو حقوق دینے کے بجائے طاقت کے زور پر تحریک کچلنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
حکومت اتحادی جلسے سے بائیکاٹ کر کے والے کارکنان کا مزید کہنا تھا کہ پی پی کے جیالے ساتھیو بھٹو ازم کی مزاحمتی رویت قائدین اور ہزاروں کارکنان کی شہادت ہمیں یہی درس دیتی ہے کہ سیاست کی جنت عوام کے قدموں تلے ہے۔ اسی لیے پیپلز پارٹی کے باضمیر کارکنان کا یہ فرض ہے کہ وہ عوامی صفوں میں کھڑے ہوں اور یہ اعلان کریں کہ ہم عوام کے ساتھ ہیں، نہ کہ حکمران اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقے کے ساتھ ۔
ان کا کہنا تھا کہ عوامی شعور اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ اشرافیہ کی مراعات اور نمائشی سیاست کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اگر عوامی مطالبات کو نظرانداز کیا گیا تو یہ تحریک صرف اصلاحی چارٹر پر نہیں رکے گی آگے بڑھے گی۔
انہو ںنے مزید کہا کہ کارکنان یاد رکھیں یہ بائیکاٹ محض انکار نہیں، بلکہ ایک اعلان ہے کہ ہم عوام کے ساتھ ہیں اور عوامی ایکشن کمیٹی کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ یہی بھٹو ازم کا سبق ہے اور یہی اس وقت کا تاریخی فریضہ ہے۔
Share this content:


