حکومتی وسائل و طاقت کے استعمال کے باوجودراولا کوٹ جلسہ ناکام

راولاکوٹ /کاشگل نیوز

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے راولا کوٹ میں حکومتی وسائل ، طاقت کا استعمال ،چار جماعتوں اور بڑے لیڈران و سابق وزراءاعظم کے باوجود کرسیاں خالی اور جلسہ ناکام ہوگیا۔

راولا کوٹ میں عوامی ایکشن کمیٹی کو کائونٹر کرنے کے لئے ایک اہم سیاسی جلسہ منعقد ہوا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی، جموں و کشمیر پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور مسلم کانفرنس سمیت چار بڑی جماعتوں نے اکٹھے ہو کر عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی۔

اس جلسے میں چار سابق وزرائے اعظم، ایک موجودہ وزیراعظم اور ایک سابق صدر بھی شریک تھے۔

جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے نہ صرف جموں کشمیر کے مختلف علاقوں سے بلکہ مہاجرین کی بارہ نشستوں پر مشتمل حلقوں سے بھی لوگوں کو لایا گیا۔ پنجاب کے مختلف شہروں اور اسلام آباد سے قافلوں کی شکل میں افراد کو جلسہ گاہ پہنچایا گیا۔ بڑے بڑے جلوسوں کے ساتھ عوام کو اسٹیڈیم تک لایا گیا تاکہ طاقت کا بھرپور مظاہرہ ہو سکے۔

تاہم جلسہ شروع ہوتے ہی ایک مختلف منظر سامنے آیا۔ اندازاً پانچ سے دس ہزار کرسیاں جلسہ گاہ میں لگائی گئی تھیں مگر ان میں سے تقریباً اسی فیصد خالی رہیں۔ جو لوگ جلوسوں کے ساتھ اندر داخل ہوئے، وہ بھی صرف دس سے پندرہ منٹ کرسیوں پر بیٹھنے کے بعد اُٹھ کر چلے گئے۔ نتیجتاً بڑے لیڈروں کے خطابات خالی کرسیوں سے ہوتے رہے۔

مبصرین کے مطابق یہ منظر اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ اس وقت عوام کی اکثریت عوامی ایکشن کمیٹی اور عوامی حقوق کی تحریک کے ساتھ کھڑی ہے۔ راولا کوٹ کے مقامی لوگوں نے جلسے میں کسی قسم کی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ یہی وجہ تھی کہ بڑے بڑے رہنماؤں کی موجودگی بھی عوام کو متوجہ نہ کر سکی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ صورتِ حال پاکستان زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر کی سیاست میں ایک اہم پیغام ہے کہ عوام روایتی جماعتوں سے مایوس ہو چکے ہیں اور اب وہ اپنے حقوق کی جدوجہد کے لیے عوامی ایکشن کمیٹی جیسے پلیٹ فارم پر اعتماد کر رہے ہیں۔

Share this content: