سرینگر/ کاشگل نیوز
دہلی ہائی کورٹ میں ایک عوامی مفاد کی درخواست (PIL) دائر کی گئی ہے جس میں تہاڑ جیل کے احاطے سے مقبول بٹ اور افضل گورو کی قبروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ درخواست وِشو ویدک سناتن سنگھ نے ایڈووکیٹ ورون کمار سنہا کے ذریعے دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سرکاری جیل کے اندر ان قبروں کی موجودگی "غیرقانونی، غیرآئینی اور عوامی مفاد کے خلاف” ہے اور اس سے جیل کا ایک حصہ "انتہا پسندوں کے لیے زیارت گاہ” میں تبدیل ہوگیا ہے۔
درخواست کا موقف:
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر قبروں کو جسمانی طور پر ہٹانا ممکن نہ ہو تو حکام کو ہدایت دی جائے کہ ان کی باقیات کو خفیہ مقام پر منتقل کیا جائے تاکہ "دہشت گردی کی تمجید” اور جیل کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔
درخواست میں دہلی پریزن رولز 2018 کا حوالہ دیا گیا ہے، جن کے مطابق پھانسی پانے والے قیدیوں کی لاشوں کو اس انداز میں دفنایا جانا چاہیے کہ ان کی قبروں کو یادگار نہ بنایا جا سکے اور جیل کے نظم و ضبط کو برقرار رکھا جا سکے۔
درخواست گزار نے اجمل قصاب اور یعقوب میمن کی مثال دی، جنہیں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت دی گئی اور ایسی جگہ دفن کیا گیا کہ ان کی قبروں تک عوامی رسائی ممکن نہ ہو۔ درخواست کے مطابق مقبول بٹ اور افضل گورو کے ساتھ اس اصول کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ جیل کے احاطے میں دفن کیے جانے سے صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اور عملے اور قیدیوں کو متعدی بیماریوں کا خطرہ لاحق ہے۔
درخواست میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ ہائی سکیورٹی جیل میں قبروں کی موجودگی قومی سلامتی کو نقصان پہنچاتی ہے، دہشت گردی کو تقدس بخشتی ہے اور بھارتی آئین میں درج سیکولرازم اور قانون کی حکمرانی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ اس معاملے پر آئندہ چند دنوں میں سماعت کرے گی۔
Share this content:


