عوامی تحریک پورے جموں و کشمیر میں پھیل گئی، رپورٹ

جموں و کشمیر / بیورو چیف کاشگل نیوز

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی 38 نکات پر مشتمل عوامی حقیقی تحریک نے پورے جموں و کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ اور اس کی کنٹرولڈ میڈیا کی من گھرٹ اور جھوٹے پروپیگنڈوں کے باوجود تحریک کو غیر معمولی عوامی پذیرائی حاصل ہوگئی ہے جس سے حکومتی ایوانوں میں سوگ کا عالم ہے ۔

کہا جارہا ہے کہ جموں و کشمیر کی تاریخ میں اتنا ولولہ انگیز احتجاج نہیں دیکھا گیا۔ اس کے پیچھے سینکڑوں دوستوں کی محنت ہے جس میں حبیب الرحمان ، الیاس کشمیری ، عمر حیات ، ذوالفقار ایڈوکیٹ ، واجد ایڈووکیٹ سمیت جموں و کشمیر آزادی پسند لوگوں کا کلیدی کردار ہے۔

جنہوں نے اپنی شعوری سفر میں عوام میں بیداریِ شعور اور تحریکوں میں عوام کو منظم کرنے کے لئے انتھک محنت کی۔ ان فکرو سوچ پہ کام کرنے کے لئے جموں و کشمیر جیسے پسماندہ ترین علاقے میں شعوری جدوجہد کی ابتداء کی وہ بیرسٹر قربان علی تھے ۔

بیرسٹر قربان علی نے بہت محنت کے ساتھ عوام میں جانے عوامی مسائل کو سمجھنے اور عوام میں جہدوجد کرنے کے لئے تفصیلی لٹریچر لکھا ۔ جس کو بنیاد بنا کر دوستوں نے قربان علی کی قیادت میں کام کا آغاز کیا۔

اس کے ساتھ بلوچستان میں چلنے والی تحریکیں اور سردار خیر بخش مری ،سردار عطاللہ مینگل ،نواب اکبر خان بگٹی ،غلام محمد بلوچ ،ڈاکٹر اللہ نذر ،ڈاکٹر منان بلوچ ، کریمہ بلوچ ،ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت متعدد رہنمائوں اور شہدا کی تعلیمات کا بہت اہم رول ہے جن سے جموں کشمیر کے لوگوں کو انسپائریشن ملی اور خطے میں امید کی کرن پیدا کی۔

اس تحریک سے جموں و کشمیر کی عوام کو پتہ چلا کہ حکمران کلاس کس طرح عوام کے حقوق غصب کرتے ہیں اور کس طرح قابض ہوکر عوام کا خون چوستے ہیں۔ ان تمام پاکستانی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نام نہاد کشمیری پیسے و حکمرانی کی خاطر جموں و کا سودا کرتے ہیں۔ لیکن عوام کی منظم جدوجہد نے سب کو جموں و کشمیر چھوڑ کر بھاگنے پہ مجبور کردیا۔

آج کی اس تحریک میں گماشتہ حکمران طبقہ سارے کا سارا بھاگ کر اسلام آباد چھپ کر بیٹھا ہے۔ یہ تحریک اپنے حق حکمرانی و حق ملکیت کے لئے عوام کا جم غفیر لیکر سٹرکوں پہ بیٹھی ہے اور اپنا مطالبہ یونائیٹڈ نیشن تک پہنچانے میں کامیاب ہوئی۔ اور عوام کے ان مطالبات نے بہت تیزی سے زور پکڑ کر عوام میں اپنی جڑیں مضبوط کرلی ۔

پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی عوام کا کہنا ہے کہ ہماری لڑائی پاکستان زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر کے نام نہاد حکمران طبقے سے ہے۔ ہم کسی کے پراکسی نہیں بلکہ ہماری جنگ اپنی عوام کے حقوق کے لئے ہے۔پاکستان کا چونکہ جموں و کشمیر پہ غاصبانہ قبضہ ہے ، ہماری لڑائی پاکستان کے خلاف بنتی ہے۔ ہندوستان کے ساتھ ہم ٹیبل پہ بیٹھ سکتے ہیں ۔ جہاں پہ کشمیر کی اپنی شناخت جھنڈے و ساخت پہ کبھی کمپرومائز نہیں ہوگا۔

آج کشمیریوں کا موقف ہے کہ جس طرح ہمیں پاکستان مار ہا ہے ہمارے حقوق پرغاصب ہوکر ہمارے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہم کشمیر کے مسئلے کو دنیا بھر میں اجاگر کریں گے۔ اس ایشو پہ ہم پاکستان سے کوئی بات نہیں کریں گے۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جموں و کشمیر کی عوام کی نسل کشی کی ہے لیکن پاکستان یہ نہیں جانتا کہ کل جموں و کشمیر کی عوام نے اگر پاکستان کا پانی و بجلی بند کردی تو کس طرح پاکستان روئےگا اور گڑگڑائے گا یہ وقت بتائے گا۔ جنگلات سمیت تمام ذرائع پیداوار و وسائل پہ جب جموں و کشمیر کی عوام کا حق ہوگا۔

تحریکی رہنماوں نے کہا ہے پاکستانی حکمران جس طرف اس تحریک کو لے جانا چاہتےہیں اپنے قبضہ و لوٹ گھسوٹ برقرار رکھنے کے لئے کشمیری عوام اب کی بار ہرطرح کی لڑائی لڑنے کو تیار ہے۔ جس کی واضح مثال گزشتہ روز مظفرآباد میں دیکھی گئی ۔

پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے اپنی کٹ پتلی حکمران جماعت و ایف سی پی سی و پنجاب پولیس کے زریعے خون خرابہ کروایا جس کا عوام نے ڈٹ کے مقابلہ کیا ۔دو گھنٹے گولیوں کی بوچھاڑ میں اسٹینڈ کیا۔ ایک نوجوان کی شہادت اور سولہ زخمی ہونے کے بعد بھی میدان نہیں چھوڑا، اپنے حق کے لئے کھڑے رہے ۔ بالاخر تمام قابضین اور ان کے حواریوں کو بھاگنا پڑا اور مظفرآباد شہر پہ عوامی راج قائم رہا۔

Share this content: